Saturday, May 18, 2024
Homesliderمہنگا کرکٹ اسٹیڈیم نہیں سستا دواخانہ عوام کی ضرورت

مہنگا کرکٹ اسٹیڈیم نہیں سستا دواخانہ عوام کی ضرورت

- Advertisement -
- Advertisement -

حیدرآباد۔ وزیر اعظم نریندر مودی کی ریاست گجرات میں سورت کے موٹیرا کرکٹ اسٹیڈیم اورآسٹریلیا کے میلبورن کرکٹ اسٹیڈیم کے بعد اب دنیا کا تیسرا سب سے بڑا کرکٹ اسٹیڈیم جئے پور میں تعمیر ہورہا ہے حالانکہ اس وقت جہاں سارا ہندوستان کورونا کے بحران سے پریشان ہے اور عام آدمی کو دواخانوں اور طب کے شعبے میں موثر ،آسان اور بہتر سہولیات فراہم کرنے میں مرکزی اور ریاستی حکومتیں کافی حد تک ناکام ہیں تو دوسری جانب حکومتیں پارلیمنٹ ہاوس اور کرکٹ میدانوں پرکروڑہا روپئے خرچ کررہی ہیں جس کو عوام کی جانب سے سوشل میڈیا پر تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے ۔

تازہ ترین خبر کے بموجب اب جئے پور میں دنیا کا تیسرا سب سے بڑا کرکٹ میدان بننے والا ہے جس کےلئے اراضی حوالے کردی گئی ہے ۔تفصیلات کے بموجب راجستھان کے دارالحکومت جئے پور میں بننے والے دنیا کے تیسرے سب سے بڑے کرکٹ اسٹیڈیم کے لئے جئے پور ڈیولپمنٹ اتھارٹی (جے ڈی اے ) نے جمعہ کو راجستھان کرکٹ اکیڈمی (آرسی اے ) کو زمین کا پٹہ سونپا۔آرسی اے کے صدرویبھو گہلوت کو جے ڈی اے کمشنر گورو گوئل نے آج یہاں جے ڈی اے میں دہلی روڈ پر چونپ گاوں میں تعمیر ہونے والے اسٹیڈیم کے لئے مختص زمین کا پٹہ سونپا۔ اس موقع پر گہلوت نے میڈیا سے کہا کہ تقریباً سوایکڑ میں تعمیرہونے والے اسٹیڈیم کا ڈھائی سے پونے تین سال میں کام مکمل کرلیا جائے گا۔ آئندہ ڈھائی مہینے میں اس کا بھومی پوجن کیا جائے گا۔ اسٹیڈیم کے لئے سوکروڑ روپے کا قرض بھی لیاجائے گا۔ انہوں نے کہا ہے کہ ہندوستانی کرکٹ کنٹرول بورڈ بی سی سی آئی کی جانب سے بھی 100 کروڑ روپے کی گرانٹ مل چلی ہے ۔ نوے کروڑ روپے آرسی اے اوردیگر تعاون سے جمع کئے جائیں گے ۔انہوں نے کہا ہے کہ 75 ہزار شائقین کی صلاحیت کے اس اسٹیڈیم کا کام دومراحل میں کیا جائے گا جس میں پہلامرحلہ45 ہزارشائقین کی صلاحیت کا ہوگا دوسرے مرحلے میں30 ہزار شائقین کی مزید صلاحیت بڑھائی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ پہلے مرحلے میں400-350 کروڑ روپے خرچ کئے جائیں گے ۔ اسٹیڈیم میں ملٹی پرپز ٹریننگ اکیڈمی بھی بنے گی۔ ماڈرن کلب ہاوس بنایا جائے گا۔ دوبڑے پبلک پلازا، دواضافی پریکٹس گراونڈ اورتیس پریکٹس نیٹس کی سہولت بھی ہوگی۔ اس کے علاوہ 250 نشتوں والا پریس کانفرنس ہال بھی تعمیر کیا جائے گا۔

 آرسی اے کے چیف سرپرست اور اسمبلی کے اسپیکر ڈاکٹر سی پی جوشی نے یہ خواب دیکھا تھا کہ اورجے ڈی اے و حکومت نے اسے پوراکرنے میں مددکی ہے ۔ اسٹیڈیم کے لئے ایسی جگہ کی تلاش تھی جہاں سے ریاست کے بڑے شہر آسانی سے جڑے ہوں۔ باہر سے آنے والے شائقین کوبھی شہر کی بھیڑ بھاڑمیں داخل ہونے کی ضرورت نہیں ہوگی۔ اسٹیڈیم سے وابستہ تمام سرگرمیاں یہاں تیارکی جائیں گی۔اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کیا اس وقت ہندوستانی عوام کو اس میدان کی ضرورت ہے یا پھر دواخانوں کے نٹ ورک میں اضافہ اور اس کی سہولیات میں بہتری کے علاوہ پٹرول اور ڈیزل کے ساتھ پکوان گیس کا کم قیمت میں ملنا زیادہ اہم ہے ۔