Sunday, May 19, 2024
Homeدیگرتجارت و حرفتمیں تمہیں کیا بتاؤں کہ سنگھ کے لئے میں نے کیا کچھ...

میں تمہیں کیا بتاؤں کہ سنگھ کے لئے میں نے کیا کچھ کیا ہے: نائب صدر نشین ’پے ٹِم‘اجئے شیکھر کا ادعا

سنگ باری کرنے والوں کی شناخت کرنے وزیر اعظم کے دفتر نے وادی کشمیر کے صارفین کا ڈیٹا طلب کرنے کا ادعا۔کوبرا پوسٹ کے اسٹنگ آپریشن میں انکشافات 

- Advertisement -
- Advertisement -

حیدرآباد۔تحقیقاتی نیوز پورٹل ’ کوبرا پوسٹ ‘ نے اپنے حالیہ اسٹنگ آپریشن میں ای ویلیٹ کمپنی ’’پے ٹِم‘‘کے نائب صدرنشین اجئے شیکھر شرماسے کی گئی بات چیت کی خفیہ ریکارڈنگ کو منظر عام پر لایا ہے۔ ’ کوبرا پوسٹ‘ کے ای ویلیٹ کمپنی ’’پے ٹِم‘‘ کے نائب صدرنشین کے کئے گئے اسٹنگ آپریشن میں یہ چونکا دینے والا انکشاف کیا گیا کہ پے ٹِم سے اپنے صارفین کی نجی معلومات دفتر وزیراعظمنے طلب کی تھی۔ اس اسٹنگ آپریشن سے ان اطلاعات کی طرف توجہ مرکوز ہوجاتی ہے کہ وزیراعظم کے دفتر نے وادی کشمیر میں مظاہرہ کرنے والوں کی تفصیلات حاصل کرنے پے ٹِم سے رجوع ہوا ہے۔ کوبرا پوسٹ کی تحقیقات جس کو آپریشن ۔136 کا نام دیا گیا اس میں پے ٹِم کے نائب صدرنشین اجئے شیکھر شرما کے ساتھ کی گئی بات چیت کا ریکارڈ پیش کیا گیا ہے۔ اجئے شیکھر شرمادراصل پے ٹِم کے بانی وجئے شیکھر شرما کے بھائی ہی ہوتے ہیں۔ انہیں اس ویڈیو میں یہ کہتے ہوئے بتایا کہ وزیر اعظم کے دفتر سے کسی نے ربط پیدا کرتے ہوئے صارفین کا ڈیٹا طلب کیا تاکہ سنگ باری کرنے والوں کی شناخت کی جاسکے۔ تاہم اس ویڈیو میں یہ نہیں بتایا گیا کہ آیا پے ٹِم نے دفتر وزیراعظم کو ڈیٹا فراہم کیا ہے یا نہیں۔ پ ٹِم نے اپنے ایک بیان میں ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہاکہ اس کے صارفین کا ڈیٹا محفوظ ہے اور وہ اپنے صارفین سے کئے گئے عہد کی پابند ہے کہ صارفین کے تعلق سے معلومات کسی تیسرے فریق کو فراہم نہیں کی جائے گی۔
یہاں ہم اس بات پر کہ آیا وزیراعظم کے دفتر سے وادی کشمیر کے پے ٹِم صارفین سے متعلق واقعی معلومات طلب کی تھیں یا نہیں یا پھر پے ٹِم نے وہ معلومات فراہم کی یا نہیں پربحث نہیں کریں گے ۔ البتہ اس اسٹنگ آپریشن میں جو کچھ باتیں ہوئی ہیں اس سے یہ بات تو یقینی طور پر ثابت ہوتی ہے کہ پے ٹِم کے کرتا دھرتا آر ایس ایس اور مرکز میں بی جے پی حکومت کے کتنے قریب ہیں۔ اور وہ آر ایس ایس کے لئے کیا کچھ نہیں کرتے ہوں گے۔ کوبرا پوسٹ کے صحافی نے خود کو ایک آشرم اور آر ایس ایس کی خفیہ تنظیم سے وابستہ ظاہر کرتے ہوئے پے ٹِم کے ذریعہ ہندوتوا ایجنڈہ کو فروغ دینے کے سلسلہ میں ملاقات کی۔ اس خصوص میں انہوں نے ابتدائی ملاقات پے ٹِم کے نائب صدر سدھانشو گپتا سے ملاقات کی اور انہیں بتایا کہ وہ چاہتے ہیں کہ پے ٹِم ایپ ان کے ایجنڈہ کو فروغ دے جس کے لئے ابتداء میں بھگوت گیتا کو فروغ دیا جائے گا۔ سدھانشونے صحافی کے ساتھ بات چیت کے دوران کہاکہ انہیں ابھی ابھی یہ آئیڈیا آیا ہے کہ پے ٹِم صارفین کے لئے بھگوت گیتا کے اشلوک پر کوئیز شروع کردیتے ہیں۔ انہوں نے کہا ’’ آپ بات کررہے تھے میرے ذہن میں یہ آئیڈیا آیاہے….. تو ہم کیا کرتے ہیں نا ہم پے ٹِم ایپ پہ کوئیز چلاتے ہیں…. ہم آپ کی بھگوت گیتاکے راؤنڈ چلادیں گے۔‘‘ صحافی نے کہا کہ ہمارے ہندوتوا ایجنڈہ کو فروغ دینے اس سے بہتر نہیں ہوگا۔ اس کے جواب میں انہوں نے کہا ’’ وہی کوئیز چلادیتے ہیں لوگ مطلب آپ یقین نہیں کروگے کچھ تو ڈیلی کم سے کم پچیس تیس ہزار لوگ آکر یہ کوئیز کھیلتے ہیں…… یہ چلادیتے ہیں ہم آپ کے لئے ۔‘‘ اس ملاقات کے کچھ دنوں بعد صحافی نے دہلی میں ایک اور ملاقات کی جس میں سدھانشو کے ساتھ پے ٹِم کے سینئر نائب صدر اجئے شیکھر شرما تھے جو کمپنی کے بانی وجئے شیکھر شرما کے بھائی ہوتے ہیں۔
وجئے شیکھر شرما نے پے ٹِم پر ہندو توا ایجنڈہ کو فروغ دینے کی تجویز پر جس انداز میں بات چیت کی اس سے صاف پتہ چلتا ہے کہ وہ کس حد تک آر ایس ایس اور بی جے پی کے سرکردہ قائدین سے قربت رکھتے ہیں اور ان کے مفادات کے لئے وہ کیا کچھ نہیں کرتے آئے ہیں۔ اگرچہ وجئے شیکھر شرما نے یہ انکشاف نہیں کیا کہ وہ آر ایس ایس کے لئے اب تک کیا کیا کرتے رہے ہیں مگر ان کی بات چیت کے انداز سے ایسا لگتا ہے کہ وہ بہت ہی قربت رکھتے ہیں اور آر ایس ایس کے لئے وہ اب تک بہت کچھ کرتے آئے ہیں۔ انہیں اس بات پر بھی بڑا تعجب ہوتا رہا ہے کہ آر ایس ایس ، ایسے پروگرامس چلانا چاہتی ہے مگر انہیں ابھی تک کسی بھی بڑے لیڈر نے بتایا کیوں نہیں ۔آر ایس ایس سے انہیں اپنے تعلقات کے بارے میں اتنا زعم تھا کہ وہ یہ قبول کرنے تیار ہی نظر نہیں آرہے تھے کہ کوئی بات سے بھی پوشیدہ رکھی جاسکتی ہے۔ جب صحافی نے بتایا کہ وہ بھگوت گیتا پرچار سمیتی سے تعلق رکھتے ہیں اور انہیں آر ایس ایس کی پشت پناہی حاصل ہے اور نہیں چاہتے کہ اس پروپگنڈہ کے اسپانسر کے طور پر سنگھٹن کو سامنے نہیں لائیں گے تو وہ پھٹ پڑے اور آر ایس ایس سے اپنی قربت جتانے کے لئے وہ آر ایس ایس کے سینئر قائدین ارون کمار، کرشنا گوپال، ایس کے مشرا اور شیو راج چوہان کے نام بھی لے لئے ۔ انہوں نے کہا ’’ سنگھ میں سنٹر میں ملا ہوا ہوں ، ارون کمار جی، پرافل کیلکرجو ایڈیٹر ، مطلب میرے کبھی ڈسکشن میں یہ بات آئی نہیں نکل کر جو بات آپ بول رہے ہو مطلب میرے ہر طرح کے ڈسکشن ہوتے ہیں۔‘‘ صحافی نے اس سوال پر بات نبھانے کے لئے کہا کہ وہ خفیہ تنظیم کے تحت کام کرتے ہیں۔ انہوں نے یقین دلانے کے لئے یہ تک کہہ دیا کہ آر ایس ایس کے سربراہ موہن بھاگوت ان کے آشرم آچکے ہیں اور وہ ان سے شخصی طور پر واقف ہیں۔ اس کے باوجود بھی اجئے شیکھرحیرت زدہ تھے کہ اتنی اہم بات کا ذکر ان سے کیونکر نہیں کیا گیا۔شیکھرنے تعجب کا اظہار کرتے ہوئے کہا’’اتنا بڑا کام کررہے ہیں اور ہم تو کیا بتائیں ہم کیا کیا کام کررہے ہوتے ہیں کچھ ہم بھی نہیں بتاسکتے آپ کو مطلب کچھ ایسے کام ہم سے کروائے سنگھ نے میں آپ کو بتانہیں سکتا ٹھیک ہے۔‘‘ پنچ جنیہ کے ایڈیٹر کیلکر سے ان کی گہری دوستی کا ذکر کرتے ہوئے شیکھر نے کہا ’’ ارے میری دوستی تو ان سے دوستی ہے مطلب آپ اگر پنچ جنیہ اٹھائیں نہ تو اس میں پے ٹِم کے ایڈ دکھیں گے آپ دیکھنا کبھی جاکے آپ کو دکھ جائے گا….. وہ ان کے کہنے سے کریں ہیں ہم نے ۔‘‘ شیکھر نے صحافی کی بات پر یقین نہ کرتے ہوئے اصرار کیا کہ وہ تجویز پر آگے بڑھنے سے قبل آر ایس ایس میں اپنے دوستوں خاص کر کیلکر سے اس بارے میں پوچھیں گے ۔ انہوں نے تعجب کا اظہار کیاکہ اس طرح کی گھماؤ راستہ اختیار کرنے آر ایس ایس کیونکر تم سے رجوع ہوگی جبکہ وہ اس خصوص میں مجھ سے راست بات کرسکتی تھی۔ انہوں نے تعجب کرتے ہوئے کہا ’’ میں تھوڈا کانفیڈنس … کانفیڈنس کیا میری سمجھ نہیں آرہا ہے کہ ہم سے کیوں نہیں کہہ رہے وہ۔‘‘ بھروسہ نہ کرنے پر زچ ہوکر بات چیت کو کاٹتے ہوئے صحافی نے کہا کہ ان کے ایپ پر ان کے گروجی کے ویڈیوز اپ لوڈ کردیں۔ جس پر شیکھر نے کہا ’’ نہیں نہیں وہ سب ہم کردیں گے اگر آر ایس ایس کہہ گا کیونکہ آر ایس ایس تو ہمارے بلڈ میں ہے۔‘‘ آخر کار شیکھر نے بڑی دیر بعد بادل نخواستہ تیقن دیا۔ انہوں نے کہا کہ وہ پوچھیں گے کہ کیوں؟انہوں نے کہا ’’ میں پوچھوں گا کرنا ہے تو پھر ان کو بتا کر کریں گے ہم بھی تو اپنے نمبر بنائیں سیدھی سی بات ہے جب اتنا کرچکے ہیں تو کرنا کیا ہے۔ اجئے شیکھر شرما کو ایسا لگتا ہے کہ یہ جان کر بڑا تعجب ہوا کہ اتنی اہم بات آر ایس ایس والوں نے اس سے پوشیدہ کیوں رکھی۔ شائد ان کو یہ احساس ہوا کہ آر ایس ایس والے اتنی قربت کے باوجود بہت سی باتیں ان سے چھپاتے ہیں حالانکہ وہ ان کے لئے بہت کچھ کرتے آئے ہیں ۔ شائد ان کی انا کو بھی ٹھیس پہنچی ۔ یہی وجہ تھی کہ وہ صحافی کو یہ جتانے لگے کہ ان کے تعلقات اوپری سطح پر ہیں حتیٰ کہ مرکزی حکومت میں بھی ان کی رسائی ہے۔ شیکھر نے یہ انکشاف کردیا کہ جموں و کشمیر میں سنگ باری کے بعد وزیر اعظم کے دفتر نے ان سے ربط پیدا کیا۔ انہوں نے کہا ’’ جب جے کے میں بند ہوئے تھا نا پتھر …. تو ہماری پرسنّلی پی ایم او سے فون آیا تھا کہا گیا تھا کہ ڈیٹا دے دو ہوسکتا ہے کہ پے ٹِم یوزر ہوں ۔ ‘‘
شیکھر نے بی جے پی اور آر ایس ایس کی سرکردہ قیادت کے نام گنو انا پھر سے شروع کردئیے اور یہ بی جے پی کے قومی جنرل سکریٹری کیلاش وجیا ورگیا کا نام لیتے ہوئے ایک اور انکشاف کیا۔ انہوں نے کہا ’’ دیکھو یہ جو کیلاش جی ہیں یہ میرے بہت اچھے دوست ہیں بہت اچھے دوست ہیں مطلب انہوں نے ہمارے بہت کام کئے ہیں میرا ایک دوست بنگال میں آئی پی ایس ہے اِن کے لئے بہت کام کررہا ہے وہ اس ٹائم ۔ یہ شیوراج جی ہیں ان سے تو مطلب یہ جانتے ہیں اجئے شیکھر ۔‘‘
صحافی نے جب یہ محسوس کیا کہ آر ایس ایس والے جب ان سے کہیں گے تو ہی وہ ایجنڈہ پر عمل پیرا ہونے آمادہ ہوں گے تو انہوں نے آخر کار شیکھر سے کہا کہ ان کے گروجی کے آشرم میں موہن بھاگوت کا آنا کوئی بڑی بات نہیں آپ اسے چھوڑ دیں ایک غیر اہم واقعہ سمجھ کر، جس پر اجئے شیکھر نے ایجنڈہ پر کام کرنے کا وعدہ کرلیا تاہم پھر یہ کہنے لگا ’’ نہیں چھوٹی نہیں ہے میں مان رہا ہوں لیکن جب میں موہن بھاگوت جی کے ساتھ سارے کام کررہا ہوں اور موہن بھاگوت جی کہیں بھیا تم یہ کررہے ہو تو ان کو بتاتو دوں کے آپ کے لئے کررہا ہوں ۔‘‘

Public Comment on an advertisement by Paytm on demonetization

پے ٹِم نے اپنے سفر کا آغاز 2010 میں موبائیل ایپ اساسی پے منٹ سہل کار کے طور پر کیا۔ اسے one97 Communications کے بانی و پروموٹر وجئے شیکھر شرما نے قائم کیا ۔ اسے 2016 میں اس وقت بڑا بریک ملا جب بی جے پی حکومت نے 8 نومبر کو نصف شب سے اچانک نوٹ بندی کا اعلان کرتے ہوئے فوری اثر کے ساتھ 500 روپے اور 1000 روپے کی کرنسی نوٹوں پر امتناع عائد کردیا گیاتھا۔ راتوں رات کمپنی ہر گھر میں ایک جانا پہچانا نام بن گئی اور نتیجہ میں کمپنی کو مارچ 2017 کو اختتام پذیر مالی سال میں 813 کروڑ روپے کی آمدنی ہوئی چونکہ اس کے استعمال کنندگان کی تعداد 15 تا20 کروڑ تک پہنچ گئی چونکہ اس وقت عام شہری کامحنت کا کمایا ہوا پیسہ لا قیمت ہوگیا تھااور انہیں گھنٹوں بینکوں کے سامنے قطاروں میں ٹھہرنے پر مجبور ہونا پڑا تھااور انہیں اپنی ہر خریدی ڈیجیٹل موڈ میں کرنی پڑرہی تھی۔ کمپنی کے لاکھوں استعمال کنندگا ن کو اس وقت بڑی کوفت کا سامنا ہوا تھا جب ایک ویڈیو کلپ میں کمپنی کے بانی وجئے شرما کو حالت نشہ میں ایک تقریب میں عوام کا مذاق اڑاتے ہوئے دکھا یا گیا تھا۔ وہ یہ کہتے ہوئے دکھائی دئیے تھے ’’ وی آر کلرس وی آر کلرس…. جو ہمارے ساتھ نہیں ہیں وہ روئیں گے…. ایک سال میں وہ کیا جو انہوں نے دس سال میں نہیں کیا …. کلیجہ دیا ، خون دیا، جان دی، سب کچھ لگادیا۔‘‘ پے ٹِم کے ساتھ 70 لاکھ رجسٹرڈ مرچنٹس اور 20 کروڑ استعمال کنندگان ہیں جس میں گھڑی کے ہر ٹک ٹک کے ساتھ اضافہ ہوتا جارہا ہے۔