Saturday, May 18, 2024
Homesliderنئے قانون انسداد تبدیلی مذہب کے تحت کرناٹک میں پہلی گرفتاری،سید معین...

نئے قانون انسداد تبدیلی مذہب کے تحت کرناٹک میں پہلی گرفتاری،سید معین کے خلاف قانونی کارروائی

- Advertisement -
- Advertisement -

بنگلورو۔ کرناٹک پولیس نے شہر میں زبردستی مذہبی تبدیلی کے سلسلے میں اپنی نوعیت کی  پہلی گرفتاری کی ہے۔پولیس نے ہفتہ کو بتایا کہ ملزم نے اپنی بیوی کو اپنا مذہب تبدیل کرنے پر مجبور کیا ہے۔اس گرفتاری کے ساتھ یہ اپنی نوعیت کی پہلی گرفتاری بن گئی ہے ۔پولیس کے مطابق 26 سالہ سیدمعین پر ایک ہندو لڑکی کو اسلام کی پیروی پر مجبور کرنے کا الزام ہے۔

ملزم ایک 18 سالہ لڑکی سے محبت کرتا تھا، جو اتر پردیش کے گورکھپور کی رہنے والی ہے اور وہ اپنے خاندان کے ساتھ سلیکون ویلی میں رہتی ہے۔ ملزم نے مبینہ طورپرلڑکی پر دباؤ ڈالا تھا کہ اگر وہ اس سے شادی کرنا چاہتی ہے تو وہ مذہب تبدیل کر لے۔پولیس نے بتایا کہ لڑکی مسجد گئی تھی اور اسلام قبول کرلیا تھا۔ لڑکی کے والد جو کہ پیشے سے پینٹر ہیں اور اس کی والدہ کو اپنی بیٹی کی حرکات پر شک تھا اور انہوں نے اسے جلد بازی میں فیصلہ نہ کرنے کو کہا تھا۔اس کے بعد 5 اکتوبر کو لڑکی گھر واپس نہیں آئی۔ وہ ایک ہفتے بعد پولیس کے سامنے پیش ہوئی۔ والدین نے بنگلورو کے یشونتھ پورپولیس اسٹیشن میں تبدیلی مذہب مخالف قانون کے تحت مقدمہ درج کروایا تھا۔

پولیس نے تفتیش شروع کرنے کے بعد لڑکی کی زبردستی مذہب تبدیل کروانے کے الزام میں ملزم کو گرفتار کرلیا ہے۔وزیر داخلہ اراگا جانیندرا نے کہا ہے کہ وہ اس مقدمہ کی تمام تفصیلات حاصل کریں گے۔واضح رہے کہ  کرناٹک قانون ساز کونسل میں گزشتہ ماہ  کو اپوزیشن کی شدید مخالفت کے درمیان متنازعہ تبدیلی مخالف بل منظور کر لیا گیا ہے ۔ کانگریس اور ایچ ڈی کمارسوامی کی جنتا دل سیکولر نے ایوان میں اس بل کی مخالفت کی تھی ۔ اپوزیشن نے دلیل دی کہ اس طرح کا قانون آئین میں درج مذہبی آزادی کی خلاف ورزی کرے گا۔

ساتھ ہی حکومت نے اپوزیشن کے اس دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ قانون لوگوں کو جبری تبدیلی مذہب سے بچائے گا۔ مذہب کی آزادی کے حق کے تحفظ کا بل، 2021، جسے انسداد تبدیلی بل کے نام سے جانا جاتا ہے، دسمبر 2021 میں کرناٹک قانون ساز اسمبلی نے منظور کیا تھا لیکن پھر اسے قانون ساز کونسل کے سامنے نہیں لایا گیا، کیونکہ اس وقت حکمران بی جے پی کے پاس ایوان بالا میں اکثریت نہیں تھی۔

اس بل کو پیش کرتے ہوئے وزیر داخلہ آراگا گیانندرا نے کہا تھا  کہ یہ بل غیر قانونی تبدیلی کو روکتا ہے۔ نئے قانون کے تحت، یہ بل غلط بیانی، زبردستی، غیر ضروری اثر و رسوخ، جبر، لالچ یا کسی بھی دھوکہ دہی سے تبدیلی سے غیر قانونی تبدیلیوں کو روکنے کے لیے لایا جا رہا ہے۔اس قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں کو تین سے پانچ سال تک قید اور 25000 روپے جرمانہ ہو گا۔نابالغ کو تبدیل  مذہب کرنے پر دس سال تک قید اور 50,000 روپے جرمانے کی سزا ہو سکتی ہے۔ اجتماعی تبدیلی کی صورت میں1 لاکھ کا جرمانہ عائد کیا جا سکتا ہے۔ دوبارہ مجرم کو دو لاکھ تک کے جرمانے اور کم از کم پانچ سال کی قید کی سزا دی جا سکتی ہے۔