Sunday, April 28, 2024
Homesliderنائب صدر ہاؤس میں واقع مسجد کے مستقبل پر29 ستمبر کو سماعت

نائب صدر ہاؤس میں واقع مسجد کے مستقبل پر29 ستمبر کو سماعت

- Advertisement -
- Advertisement -

 نئی دہلی۔ دہلی ہائی کورٹ سنٹرل وسٹا پروجیکٹ علاقہ میں نائب صدرہاؤس میں واقع مسجد سمیت 100 سے زائد پرانی عبادت گاہوں کے مستقبل کے بارے میں وضاحت کرنے کے مطالبے کے سلسلے میں ایک عرضی پر سماعت 29 ستمبر کو کرے گی ۔ جسٹس سنجیو سچدیو نے دہلی وقف بورڈ کی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے سنٹرل وسٹا پروجیکٹ پرروک لگانے کے کسی بھی امکان کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اس معاملے میں سپریم کورٹ نے پہلے ہی موقف  واضح کردیا ہے ۔

 عدالت نے کہا ہے  کہ سنٹرل وسٹا پراجیکٹ کو روکا نہیں جا سکتا ۔ منصوبے کا کام پورا کرنے کا وقت پہلے سے طے ہے ۔جسٹس سچدیو نے کہا کہ یہ بات سب کومعلوم ہے عرضی میں جن مساجد اور مقبروں کے بارے میں موقف  واضح کرنے کی مانگ کی گئی ہے وہ بہت پرانی ہیں اور منصوبے میں یقینی طور پر اس کے بارے میں کچھ مناسب انتظامات کئے ہوں گے ۔ دہلی وقف بورڈ نے مسجد اپ راشٹرپتی بھون کے علاوہ مسجد ضابطہ گنج ، مسجد سنہری باغ ، جامع مسجد کراس روڈ ، مسجد کرشی بھون اور مزار سنہری باغ کے حوالے سے عدالت میں عرضی دائر کی ہے ۔ عرضی میں لوٹینز علاقہ کی ان مساجد اور مقبروں کے مستقبل کے بارے میں خدشات کا اظہار کرتے ہوئے حکومت سے صورتحال واضح کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے ۔ درخواست میں یہ بھی مطالبہ  کیا گیاہے کہ اس منصوبے میں مساجد اور مقبروں کے لیے کیا منصوبے ہیں ۔

یاد رہے کہ مرکزی حکومت کے سینٹرل وسٹا پروجیکٹ کے تحت 6اہم اور قدیم مساجداور مذہبی مقامات آرہے ہیں جن کے تعلق عوام میں خاص کر مسلمانوں میں تشویش پائی جارہی ہے جبکہ حکومت کی جانب سے ابھی اس تعلق سے کوئی وضاحت سامنے نہیں آئی ہے۔دہلی وقف بورڈ کے چیئرمین امانت اللہ خان نے اس تعلق سے پہل کرتے ہوئے مرکزی حکومت کی توجہ اس جانب دلانے کے لیئے ایک مکتوب وزیر اعظم حکومت ہند اور ایک مکتوب وزیر شہری ترقیات جناب ہردیپ سنگھ پوری کو ارسال کیا تھا لیکن جب ان مذہبی مقامات کے تعلق سے حکومت کی جانب سے کوئی وضاحت سامنے نہیں آئی تو امانت اللہ خان نے سینٹرل وسٹا پروجیکٹ میں آنے والے 6مذہبی مقامات اور مساجد کی حفاظت کے تعلق دہلی ہائی کورٹ کا رخ کیا۔