Saturday, May 18, 2024
Homesliderنقلی اشیاء، ہندوستان میں سالانہ20 فیصد کا اضافہ

نقلی اشیاء، ہندوستان میں سالانہ20 فیصد کا اضافہ

- Advertisement -
- Advertisement -

نئی دہلی۔ ہندوستان میں نقلی اورغیرقانونی طریقے سے لائی گئی اشیاءکے معاملے میں گذشتہ تین برسوں میں سالانہ 20 فیصد کا اضافہ درج کیا گیا ہے ۔ عالمی یوم اینٹی ۔ کاونٹرفیٹ کے موقع پر اے ایس پی اے کی جانب سے جاری اپنی نئی رپورٹ ، دی اسٹیٹ آف کاونٹر فیٹنگ اِن انڈیا2021 میں انکشاف کیا گیا ہے ۔ اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہندوستان میں جعلسازی اور نقلی اشیاءکے معاملوں کی تعداد 2018 اور2020 کے درمیان سال بہ سال اوسطاً20 فیصد کی شرح سے بڑھی ہے جن پانچ اہم شعبوں پر سب سے زیادہ اثر پڑا ہے ، ان میں شراب، تمباکو، ایف ایم سی جی پیکیجڈ پروڈکٹ، کرنسی اور فارماسیوٹیکلس شامل ہے ۔

ان شعبوں میں درج کیے گئے جعلسازی اور نقلی اشیاءکے جملہ مقدمات 84 فیصد سے بھی زیادہ ہیں۔ غیرقانونی شراب، تمباکو اشیاءکی اسمگلنگ اور کورونا بحران کے دوران فارماسیوٹیکل اشیاءبالخصوص جعلی پی پی ای کٹ اور سینیٹائزرکے معاملات میں زبردست اضافہ ہوا۔

ریاستوں کی بات کی جائے تو اترپردیش، راجستھان، مدھیہ پردیش، جھارکھنڈ اور ہریانہ صف اول کی ریاستوں میں سے ہیں، جہاں درج کیے گئے مقدمات کے تناظر میں کاروائی کی ضرورت ہے ، ان مقدمات کا تفصیلی تجزیہ کرکے سخت جلعسازی مخالف پالیسی بنانے اور نافذ کرنے کی ضرورت ہے ۔

غیرقانونی تمباکو اشیاءکی بات کی جائے تو2018 اور2019 کے مقابلے2020 میں ان میں سب زیادہ اضافہ ہوا ہے ۔ جعل سازی اور نقلی پیداواروں کا کاروبار صرف لگژری سامان تک ہی محدود نہیں ہے ۔ روزمرہ کی ضرورت کی چیزیں جیسے زیرا، سرسوں کا تیل، گھی، بالوں کےلئے استعمال ہونا والا تیل ، صابن، بے بی کیئر، دواوں میں بھی نقلی اشیاءکے معاملے تیزی سے بڑھ رہے ہیں۔یہاں اس بات کا تذکرہ بھی اہم ہے کہ کورونا کے اس بحرانی دور میں دھوکہ بازوں نے کورونا کے علاج کے نام پر نقلی دواؤوں اور انجکشن کا کاروبار چلا رکھا ہے ۔