Monday, May 20, 2024
Homeبین الاقوامینیوزی لینڈ میں بندوقوں اوررائفلزپر پابندی کا بل منظور

نیوزی لینڈ میں بندوقوں اوررائفلزپر پابندی کا بل منظور

- Advertisement -
- Advertisement -

آکلینڈ۔ کرائسٹ چرچ میں مساجد پر ہوئے دہشت گرد حملوں کے بعد ہتھیاروں کے استعمال کو محدود کرنے کے ضمن میں اقدامات کئے گئے ہیں۔ نیوزی لینڈ کی پارلیمنٹ نے فوجی طرز کے نیم خودکار(سیمی آٹومیٹک) بندوقوں اور رائفلز پر پابندی کے بل کو منظور کرلیا۔

تفصیلات کے مطابق بل کی منظوری کے بعد امید ظاہر کی جارہی ہے کہ اگلے ہفتے کے اواخر تک قانون سازی عمل میں جائے گی۔پارلیمنٹ میں خودکار ہتھیارں پر پابندی کے بل کو مجموعی طورپر دونوں آزاد خیال اور قدامت پسند قانون سازوں کی حمایت رہی۔ مجموعی طورپر 120 قانون سازوں نے بل کے حق میں ووٹ دیا جبکہ صرف ایک قانون ساز کی جانب سے بل کی مخالفت سامنے آئی۔

خودکار ہتھیاروں پر پابندی کے لئے بل پر ووٹنگ پہلا مرحلہ ہے جبکہ دیگر دو مراحل میں کامیابی کے بعد ہی بل کو قانونی درجہ حاصل ہوگا۔ وزیر پولیس اسٹیورٹ ناش نے کہا کہ 15 مارچ کو سانحہ کرائسٹ چرچ میں بچوں، خواتین سمیت 50 افراد کے قتل کا سانحہ ہم اپنے ملک میں دوبارہ نہیں دیکھنا چاہیں گے اور ہمیں اس کی روک تھام کے لئے فوری قانون سازی کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیوزی لینڈ میں اسلحہ کی ملکیت حق نہیں بلکہ استحقاق کے زمرے میں آتا ہے جبکہ امریکہ میں خودکار ہتھیار رکھنے کو آئینی حق حاصل ہے۔

بل کی مخالفت میں ووٹ ڈالنے والے قدامت پسند قانون ساز ڈیوڈ سیمور نے کہا کہ خودکاررائفلز سے متعلق بل جلدبازی میں پیش کیاجارہاہے۔ ایسٹر کی چھٹیوں سے محض 9 دن قبل بل کی پیشگی اور منظوری عوامی حفاظت سے زیادہ سیاسی تھیٹر معلوم ہوتا ہے۔ واضح رہے کہ بل پر قانون سازی کے بعد فوجی طرز کے خودکار ہتھیاروں جس میں میگزین نصب ہوتا ہے، پر پابندی عائد ہوجائے گی۔ خودکار شاٹ گن اور پمپ ایکشن بندوق جس میں پانچ سے زائد کارتوس بیک وقت ڈالے جا سکتے ہیں، پابندی کی زد میں آجائیں گی۔ تاہم کسانوں اور شکاریوں کے زیر استعمال .22 کیلیبر بندوق اور اس سے چھوٹی کیلیبر کی بندوقوں پر پابندی عائد نہیں ہوگی۔