Thursday, May 9, 2024
Homesliderوقت سے پہلے کائی کے آما جی یہ! پھلوں کے بادشاہ کی...

وقت سے پہلے کائی کے آما جی یہ! پھلوں کے بادشاہ کی آمد پر حیدرآبادی عوام میں تشویش

- Advertisement -
- Advertisement -

حیدرآباد  :وقت سے پہلے کائی کے آما جی یہ! یہ جملہ اس وقت حیدرآبادی خواتین اور خاص کر ماؤوں کے زبانوں پر موجود ہے کیونکہ پھلوں کے بادشاہ آم جو عام طور پر موسم گرما میں بازار کی زینت بنتاہے لیکن اس مرتبہ آم سردیوں کے ختم ہونے سے پہلے ہی دستیاب ہوچکا ہے جس کی وجہ سے عوام میں ایک قسم کی تشویش پائی جارہی ہے حالانکہ آم کے شوقین افراد کےلئے اس کی جلد آمد خوشی کی بات ہے۔

 آم سے محبت کرنے والوں کو بہت خوشی ہوئی کہ پھلوں کے بادشاہ آم معمول کے موسم سے قبل ہی شہر کے بازاروں میں پہنچنا شروع ہوگئے ہیں۔ معمول کے سیزن سے لگ بھگ دو ماہ قبل پورے شہر کے بازاروں میں آم نظر آرہے ہیں اگرچہ کہ ان کی مقدار تھوڑی اور قیمت زیادہ  ہے۔پھل بیچنے والے معیار کی بنیاد پر آم کی پہلی آمد کی قیمت 100 سے 200 روپے فی کلو گرام مقرر کرچکے ہیں ،تاہم آم سے محبت کرنے والوں کے لئے یہ قیمت رکاوٹ نہیں لگ رہی ہے کیونکہ آم فروخت کرنے والے  کہہ رہے ہیں  کہ ان کےلئے آم کی تجارت سود مند ثابت  ہورہی ہے ۔

ویسے تو شہر کے ہر معروف چوراہے اورسڑک کے کنارے آم موجود ہیں  لیکن کہا جا رہا  ایراگڈا مارکیٹ میں زیادہ مانگ ہے۔کچھ پھل فروش اس موسم میں پھل کی ابتدائی آمد کو بھاری بارش کا سبب قرار رہے  ہیں۔ امید کی جارہی ہے کہ آم  کی جلد آمد کے پیش نظر آنے والا آم کا موسم گذشتہ سیزن سے کہیں بہترہوگا  حالانکہ اس وقت قیمت بہت زیادہ دکھائی دیتی ہے لیکن توقع کی جاسکتی ہے ایک مرتبہ جب سربراہی بہتر ہوگی اور مزید اسٹاک شہر میں آئے  گا تو قیمت میں خودبخود کمی ہوگی ۔

حیدرآباد میں عام طورپرآم  مارچ کے آخر تک ملتے ہیں۔ بےنشان ، طوطاپری اور دسہری جیسے متعدد آم بازار میں ہیں جو عام طورپر بازار میں پہلے پہنچتے ہیں۔فروشوں نے بتایا کہ گریڈ 1 آم 200 روپے فی کلو تک فروخت ہورہا ہے ، جبکہ گریڈ II آم 100 سے 150 روپے فی کلو میں دستیاب ہے۔ ایک آم فروش نے کہا ہم انہیں زیادہ قیمت پر ڈیلرز سے خرید رہے ہیں اور صارفین کے لئے قیمتیں کم نہیں کرسکتے ہیں کیونکہ ہمیں نقصانات کا سامنا کرنا پڑے گا۔

آم پھولنے کا عمل نومبر اور دسمبر میں شروع ہوتا ہے اور آم کا پکنا کچھ ہفتوں تک ہوتا ہے۔ جو آم شہر میں گرمیوں کے دوران دستیاب ہوتے ہیں وہ زیادہ ترکولا پور ، اننت پور ،کھمم اور تلنگانہ اورآندھرا پردیش کے دیگر علاقوں سے آتے ہیں۔