Friday, May 17, 2024
Homeتازہ ترین خبریںوی سی اور رجسٹرا رکو بے دخل کرنے کے معاملے پراے ایم...

وی سی اور رجسٹرا رکو بے دخل کرنے کے معاملے پراے ایم یو کے طلباء میں اختلاف

- Advertisement -
- Advertisement -

علی گڑھ: علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے طلباء اور اساتذہ نے شہریت ترمیمی ایکٹ (سی اے اے) کے خلاف کیمپس میں احتجاج کے دوران پولیس کی کارروائی کی حمایت کرنے پر اپنے وائس چانسلر اور رجسٹرار کو ’معزول‘ کرنے کا دعویٰ کرنے کے 24گھنٹے سے بھی کم وقت کے بعد،طلبا ء کی جماعت میں اختلاف دیکھا جا رہا ہے۔

طلباء کے ایک گروپ نے جو وائس چانسلر اور رجسٹرار کی واضح حمایت کر رہے تھے۔انہوں نے وائس چانسلر اور رجسٹرار کو بے دخل کرنے کی خبر کو جعلی خبر قرار دیا ہے۔اور طلباء کا دوسرا گروپ وائس چانسلر اور رجسٹرار کو بے دخل کرنے کے اپنے موقف پر قائم ہے۔

وائس چانسلر اور رجسٹرار کی حمایت کرنے والے گروپ کے ایک رکن نے اس کا نام ظاہر نہ کرنے کی درخواست کے بعد کہا کہ ’یہ خبر جعلی‘ ہے۔طلباء یا فیکلٹی ممبروں کی کوئی میٹنگ نہیں ہوئی ہے۔در حقیقت کیمپس تقریباًخالی ہے،کیونکہ 15 دسمبر کو اے ایم یو کے بند ہونے کے بعد تمام ہاسٹلز چھوڑ چکے ہیں۔تاہم دوسرے گروپ نے کہا کہ ”اخراج کا خط،حقیقی تھا اور اے ایم یو کے عہدیداروں کے خلاف ان کے غم و غصے کا اظہار تھا،جنہوں نے طلباء پر پولیس کارروائی کی مخالفت نہیں کی تھی۔

ایک طالب علم نے کہا ”ہم جانتے ہیں کہ ہم وائس چانسلر یا رجسٹرار کو بے دخل نہیں کر سکتے ہیں،لیکن ہمارے پاس ان کے لئے کوئی احترام نہیں ہے،کیونکہ وہ ہمارے ساتھ کھڑے نہیں ہوئے تھے۔ہم جامعہ کی حمایت میں پر امن احتجاج کر رہے تھے اور پولیس کارروائی کے لئے کو شاں تھی“۔انہوں نے کہا کہ ”ہم 6جنوری کو اے ایم یو کے دوبارہ کھلتے ہی چانسلر کے خلاف اپنا احتجاج دوبارہ شروع کریں گے۔

اسی بیچ،اساتذہ کے ایک سینئر ممبر نے کہا کہ انخلاء کا مطلب محض اے ایم یو انتظامیہ کے ساتھ طلباء کے ناپید ہونے کا اظہار ہے اور اس کے بعد اس کا دوسرا مطلب نہیں نکالنا چاہئے۔