Thursday, May 16, 2024
Homeٹرینڈنگٹرم فیس وقت پر ادا نہ کرنے پر یومیہ 1000روپئے کا جرمانہ،والدین...

ٹرم فیس وقت پر ادا نہ کرنے پر یومیہ 1000روپئے کا جرمانہ،والدین پریشان

- Advertisement -
- Advertisement -

حیدرآباد ۔ نئے تعلیمی سال کا آغاز ہوئے چند دن ہی دن ہوئے ہیں اور طلبہ کے بستوں سے نئی کتابوں کی خوشبو بھی ختم نہیں ہوئی ہے لیکن دوسری جانب والدین کو خانگی اسکولوں کی فیس کے طریقہ کار نے پریشان کر دیا ہے اور اب تو عالم ہوچکا ہے کہ بعض خانگی اسکولوں نے ٹرم فیس وقت سے پہلے ادا کرنے کی ہدایت دی ہے اور مقررہ تاریخ تک ادا نہ کرنے کی صورت میں بعض اسکولوں نے روزانہ 500 روپے جرمانہ اور بعض اسکولوں نے فیس کی ادائیگی میں تاخیرپر ہزار روپے جرمانہ ادا کرنے کی شرط واضح کردی ہے۔

 جبکہ بعض اسکولس ایسے بھی ہیں جنہوں نے فیس ادا نہ کرنے کی صورت میں مقررہ آخری تاریخ کے بعد روزانہ بیس روپے جرمانے کے ساتھ فیس وصول کرنے کا طریقہ کار اختیار کر رکھا ہے۔ یہی نہیں بلکہ ٹرم فیس کی ادائیگی کے لیے بھی ایسا طریقہ کار اختیار کیا گیا ہے جو والدین کے لئے زائد مالی بوجھ بن رہا ہے کیونکہ اسکول انتظامیہ نے واضح کر دیا ہے کہ کہ ٹرم فیس ادا کرنے کے لیے ضروری نہیں کہ ٹرم مکمل ہو بلکہ ٹرم کے آغاز پر ہی فیس ادا کر دینی ہوگی۔

 اسکولوں میں ٹرم فیس کے لیے تین ٹرمس دیے جاتے ہیں جو کہ جون ، ستمبر اور دسمبر کے مہینے میں ادا شدنی ہوتی ہے لیکن خانگی اسکول انتظامیہ نے والدین کو ہدایت دے دی ہے کہ وہ ٹرمپ فیس ٹرم کے آغاز سے قبل ہی ادا کردیں۔ شہر حیدرآباد کے کئی اسکولوں میں زیر تعلیم طلبہ کے والدین نے استفسار کیا ہے کہ اسکول انتظامیہ آخر کیوں ٹرم فیس کو ماہانہ ادا ئیگی کی اساس پر وصول نہیں کرتا کیونکہ ماہانہ فیس کی ادائیگی کا طریقہ کار ان پر زائد مالی بوجھ کو توکم نہیں کرے گا لیکن تھوڑی تھوڑی رقم ادا کرنا انکے لئے کسی قدر آسان ہوگا۔

 حیدرآباد اسکول پیرنٹس اسوسی ایشن (ایچ ایس پی اے) کے رکن آشیش نریڈی نے کہا ہے کہ اسکول انتظامیہ کی جانب سے ٹرم فیس جون ، ستمبر اور دسمبر میں وصول کی جاتی ہیں لیکن والدین کو ٹرم فیس کی ادائیگی میں سہولت تو دی نہیں جا رہی ہے بلکہ کہ ستم بالائے ستم انہیں آخری تاریخ تک فیس ادا نہ کرنے کی صورت میں بھاری جرمانے ادا کرنے پڑ رہے ہیں ۔

 تیروپتی راوکمیٹی نے خانگی اسکولوں میں فیس کی وصولی کو باضابطہ بنانے اور ایک طریقہ کار رائج کرنے کی سفارش کی تھی لیکن ارباب مجاز کی جانب سے اس ضمن میں کوئی اقدامات نہیں کیے گئے۔ جن اسکولوں میں بہتر تعلیم اور انفراسٹرکچر موجود ہے ان کا اپنا ایک رعب ہے جو یہ کہتے ہیں کہ اعلی تعلیمی معیار کو برقرار رکھنے کے لئے لیے یہ شرائط ضروری ہیں۔ ایک جانب جہاںطلبہ بھاری بھرکم بستوں کاروزانہ بوجھ اٹھا کر اسکول آنے جانے میں پریشانی کا سامنا کر رہے ہیں تو وہی فیس کے نام پر والدین کی جیب پر ایسا بوجھ ڈالاجا رہا ہے کہ وہ معاشی اور ذہنی پریشانی میں مبتلا ہو رہے ہیں۔ اس کے علاوہ پیسہ پانی کی طرح بہانے کے باوجود ان بچوں میں تعلیمی معیار بلند نہیں ہو رہا ہے بلکہ وہ اسکول اور اس کے بعد کے چند گھنٹے بھی مزدوروں کی طرح محنت کر رہے ہیں۔