Sunday, May 19, 2024
Homesliderپارٹی نہیں توڑی بلکہ مجبوری میں فیصلہ کیا: پارس

پارٹی نہیں توڑی بلکہ مجبوری میں فیصلہ کیا: پارس

- Advertisement -
- Advertisement -

نئی دہلی۔ لوک جن شکتی پارٹی (ایل جے پی) سے راستہ الگ کرنے کے بعد آنجہانی رام ولاس پاسوان کے بھائی پشوپتی کمار پارس نے کہا کہ انہوں نے پارٹی توڑی نہیں ہے بلکہ پارٹی کے وجودکو بچانے کے لئے مجبوری میں 6 میں سے5 اراکین پارلیمنٹ نے ایک بڑا فیصلہ کیا۔میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پارس نے کہا ہے کہ ایل جے پی کے 6 میں سے5 ارکین پارلیمنٹ کا اجلاس دیر رات منعقد ہوا جس میں انہوں نے متفقہ طور پر پارلیمانی پارٹی کا قائد منتخب کیا گیا۔ اس کے بعد تمام اراکین پارلیمنٹ نے ساڑھے آٹھ بجے لوک سبھا کے اسپیکر سے ملاقات کی اور انہیں ایک خط ان کے حوالے کیا اور انہیں نئے قائد کے انتخاب کے بارے میں آگاہ کیا۔

آنجہانی رام ولاس پاسوان کے چھوٹے بھائی نے کہا کہ انہوں نے پارٹی توڑی نہیں بلکہ اسے بچایا ہے ۔ پارٹی کے وجود کو بچانے کا یہ مجبوری میں کیا گیا فیصلہ ہے ۔ایل جے پی رہنما نے کہا کہ ہم تینوں (رام ولاس پاسوان ، پشوپتی کمار پارس ، رام چندر پاسوان) بھائیوں کے مابین بہت محبت تھی ، یہ پوری دنیا جانتی ہے ۔ ایل جے پی 28 نومبر 2000 کو بڑے بھائی رام ولاس پاسوان نے بنائی تھی۔ تب سے پارٹی بہت اچھا کام کررہی تھی۔ کسی کو کوئی شکایت نہیں تھی لیکن میری بدقسمتی تھی کہ میرے بڑے بھائی اور چھوٹے بھائی دونوں ہم کو چھوڑکر چلے گئے ۔ میں تنہا رہ گیا۔ بہت اکیلامحسوس کررہا ہوں۔

 پارس نے کہا کہ ایل جے پی کی کمان جن کے ہاتھ میں گئی انہوں نے پارٹی کے99 فیصد کارکنوں ، اراکین پارلیمنٹ اور ایم ایل اے کو نظرانداز کرتے ہوئے من مانی ڈھنگ سے فیصلہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی کے 99 فیصد افراد کی خواہش تھی کہ 2014 کے لوک سبھا انتخابات میں ایل جے پی قومی جمہوری اتحاد کا حصہ بنی تھی اسی طرح سال 2020 میں بہار اسمبلی انتخابات میں ایل جے پی این ڈی اے کا حصہ بن کر انتخابات لڑے لیکن اس کو نظرانداز کرکے این ڈی اے سے اتحاد توڑ دیاگیا۔

ایل جے پی رہنما نے کہا کہ اس کے بعد انتخاب مختلف طرح سے لڑا گیا تھا۔ ایک ہی اتحاد میں دونوں جماعتوں میں سے ایک کے ساتھ دوستی اور دوسری سے نفرت۔ اس کی وجہ سے بہار میں این ڈی اے کمزورہوا اور ایل جے پی بھی تباہی کے دہانے پر پہنچی۔ گزشتہ 6 ماہ سے پارٹی کے 6 میں سے 5 ارکان پارلیمنٹ کی خواہش تھی کہ کسی نہ کسی طرح پارٹی کے وجود کو بچایا جائے ۔پارس نے کہا کہ رام ولاس پاسوان کی آتما کی شانتی اور ان کے افکار کو زندہ رکھنے کے لئے ایل جے پی کے وجود کو بچانے کے لئے ضروری تھا۔ جب تک وہ زندہ ہے پارٹی کو آنچ نہیں آنے دیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ دلت ، غریب ، مزدور اور یہاں تک کہ ملک کی اعلی ذات کے بھی جو غریب، سماجی، تعلیمی نقطہ نظر سے کمزور ہیں آنجہانی رام ولاس پاسوان ان کی ترقی کی بات کرتے تھے ۔ اس لئے انہوں نے دلت سینا اور ایل جے پی تشکیل دی تھی لیکن کچھ سماج دشمن عناصر پارٹی میں داخل ہوئے اور بہار میں اتحادکو توڑ کر نقصان پہنچایا۔