Friday, May 17, 2024
Homeٹرینڈنگپولیس کے خلاف جامعہ مقدمہ درج کرائے گی : وائس چانسلر

پولیس کے خلاف جامعہ مقدمہ درج کرائے گی : وائس چانسلر

- Advertisement -
- Advertisement -

نئی دہلی۔ جامعہ ملیہ اسلامیہ کی وائس چانسلر پروفیسر نجمہ اختر نے کہا کہ اتوار کی رات کو پولیس نے کیمپس میں گھس کر طلبہ کے ساتھ مارپیٹ اور عوامی املاک کو نقصان پہنچایا وہ اس سلسلے میں پولیس کے خلاف مقدمہ درج کرائیں گی۔پروفیسر اختر نے میڈیا سے بات چیت میں کہا کہ وہ انسانی حقوق کے وزیر سے اس واقعہ کی اعلی سطحی تحقیقاتکا مطالبہ کریں گی۔ انہوں نے کہاکہ جامعہ انتظامیہ سے بغیر اجازت کے پولیس زبردستی کیمپس میں گھسی ہے جسے ہم برداشت نہیں کریں گے ۔

انہوں نے کہاکہ سوشل میڈیا میں ایک افواہ پھیلائی جارہی ہے ایک بچے کی موت ہوگئی ہے جو سراسر بے بنیاد ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اتوار کے واقعہ میں تقریباً 200افراد زخمی ہوئے ہیں جن میں بڑی تعداد میں جامعہ کے طلبہ ہیں۔ جامعہ کے جو طلبہ زخمی ہوئے ہیں ان میں زیادہ تر بچے لائبریری میں پڑھائی کررہے تھے ۔ پروفیسر اختر نے میڈیا سے اپیل کی کہ وہ آس پاس کے واقعات کو جامعہ سے جوڑ کر نہ دیکھے اور نہ ہی اس کی نشریات کریں کیونکہاس سے یونیورسٹی کی شبیہ خراب ہوتی ہے ۔

وائس چانسلر نے کہا دھرنا ،مظاہرے کا اعلان اتوارکو طلبہ نے نہیںکیا تھا بلکہ آس پاس کے رہائشی علاقوں کے لوگوں نے کیاتھا۔ وائس چانسلر کے مطابق یہ لوگ جب ریلی نکال رہے تھے تو جولینا میں پولیس کے ساتھ ان کی جھڑپ ہوئی تب پولیس نے ان کا پیچھا کیا اور پیچھا کرتے ہوئے یونیورسٹی اور لائبریری میں گھس گئی اور مارپیٹ اور توڑ پھوڑ شروع کردی۔

جامعہ کے مولانا ابوالکلام آزاد گیٹ پر پولیس کی کارروائی اور شہریت ترمیمی قانون کے خلاف لوگ مظاہرہ کررہے ہیں۔ وہیں کچھ طلبہ ہاسٹل خالی کرکے اپنے اپنے گھروں کے لئے نکل گئے۔گھرجانے والی ایک طالبہ نے کہا کہ اتوار کی رات پولیس نے ہاسٹل میں جس طرح کارروائیکی ہے اس سے ہم لوگ دہشت میں ہیں اور ہمارے گھر والے جلد از جلد واپس بلا رہے ہیں۔ایک دیگر طالبہ نے کہاکہ اتوار کی رات کا واقعہ بے حد خوفناک تھا۔پولیس طلبہ کے ساتھ مجرموں کی طرح پیش آئی۔پولیس نے طلبہ کو گندی گندی گالیاں دیں۔

دوسری سمت طلبہ پر پولیس کی کارروائی کے خلاف سینکڑوں کی تعداد میں ٹیچر اور طلبہ انسانی زنجیر بناکر مظاہرہ کر رہے ہیں۔ واضح رہے کہ جامعہ ملیہ اسلامیہ میں پولیس کے ذریعہ زبردستی گھس کر مبینہ طور پر طلبہ کے ساتھ مارپیٹ کرنے کے خلاف جامعہ، جواہر لال نہرواور دہلی یونیورسٹی کے سینکڑوں طلبہ نے اتوار کو نئی دہلی میں واقع پولیس ہیڈکوارٹر کے سامنے مظاہرہ کیا۔پولیس ہیڈکوارٹر کے سامنے مظاہرے میں کئی ٹیچر بھی شامل تھے ۔

ذرائع نے کہا کہ جامعہ میں پولیس کی کارروائی اور آنسوں گیس کے دھویں سے دم گھٹنے کی وجہ سے ایک طالب علم کی موت ہوگئی ہے ۔حالانکہ پولیس نے کسی کی موت سے انکار کیاہے ۔ جنوبی دہلی کے پولیس کمشنر نے کہا کہ پولیس نے کوئی فائرنگ نہیں کی ہے ۔

اس دوران کانگریس نے الزام لگایا ہے کہ جامعہ ملیہ اسلامیہ نے یونیورسٹی کیمپس میں گھس کر بے قصورطلبہ پر ظلم کیا ہے اور اس معاملے کی تحقیق ہونی چاہئے ۔ پارٹی نے الزام لگایا کہ بار بار یونیورسٹیوں کو سیاست کا اکھاڑا بنایا جارہا ہے ۔ حیدرآباد،الہ آباد،جواہرلال نہرو یونیورسٹی(جے این یو)کے بعد جامعہ ملیہ اسلامیہ یونیورسٹی کو نشانہ بنایا گیا ہے ۔

راجیہ سبھا میں اپوزیشن کے لیڈر غلام نبی آزاد نے بھی پولیس کارروائی کی مذمت کی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پولیس وائس چانسلر کی اجازت کے بغیر جامعہ میں داخل ہوگئی۔یونیورسٹی انتظامیہ کی اجازت کے بغیر پولیس تعلیمی اداروں میں داخل نہیں ہوسکتی۔اس لئے اس معاملے میں پولیس خود قصوروار ہے۔ انہوں نے پارلیمنٹ سے اپیل کی تھی کہ شہریت ترمیمی قانون حکومت نہ لائے ۔اس سے حالات متنازعہ ہوجائیں گے اور یہی ہورہاہے ۔