Saturday, May 18, 2024
Homesliderپکوان گیس کی قیمت میں 50 روپئے کا اضافہ، عوام پر مزید...

پکوان گیس کی قیمت میں 50 روپئے کا اضافہ، عوام پر مزید بوجھ

- Advertisement -
- Advertisement -

نئی دہلی ۔ عام آدمی کو اشیاء کی بڑھتی ہوئی قیمتوں سے زیادہ نقصان اٹھانا پڑرہا ہے جس کا سب سے حالیہ دھکا گھریلو پکوان کے گیس سلنڈر (ایل پی جی) کی قیمت میں اضافہ ہے۔ سلنڈر 50 روپے مہنگا ہوگیا جبکہ پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں فی لیٹر 80 پیسے کا اضافہ ہوا ہے۔قابل ذکر بات یہ ہے کہ یہ 2022 کا پہلا اضافہ ہے۔ عام آدمی کو کم از کم 137 دن تک سکون ملا کیونکہ اس عرصے میں قیمتوں میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی۔ 4 نومبر کو مرکزی حکومت نے ایندھن پر ایکسائز ڈیوٹی کو کم کرکے بالترتیب پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں 5 روپے اور 10 روپے کی کمی کی تھی۔

 پولنگ باڈی کی جانب سے پانچ ریاستوں اتر پردیش، پنجاب، اتراکھنڈ، منی پور اور گوا میں اسمبلی انتخابات کی تاریخوں کا اعلان کرنے سے صرف دو ماہ قبل یہ راحت ملی تھی ۔اب نتائج کے اعلان کے صرف 12 دن بعدقیمتوں میں پھر تیزی آنے لگی ہے۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ یہ یوکرین روس جنگ کا 27 واں دن ہے جس کا اثر بھی عالمی سطح پر مہنگائی پر پڑا ہے۔ اس کے مطابق فروخت کی قیمت میں اضافہ، جس میں ریاستی محصولات، مرکزی ایکسائز اور دیگر عوامل کے درمیان سیس شامل ہے، جنگ کی وجہ سے خام تیل کی قیمتوں میں بے تحاشہ اضافے کے چند دن بعد آیا۔

دہلی میں پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں 80 پیسے فی لیٹر کا اضافہ ہوا ہے۔ پمپ کی قیمتوں کے مطابق قومی دارالحکومت دہلی میں اب پٹرول 87.47 روپے فی لیٹر اور ڈیزل 96.21 روپے فی لیٹر ہے۔ او ایم سی  مختلف عوامل کی بنیاد پر نقل و حمل کے ایندھن کی لاگت پرنظرثانی کرتے ہیں جیسے کہ روپیہ سے امریکی ڈالر کی شرح تبادلہ، خام تیل کی قیمت اور ایندھن کی مانگ وغیرہ۔ نتیجے کے طور پر، حتمی قیمت میں ایکسائز ڈیوٹی، ویلیو ایڈڈ ٹیکس اور ڈیلر کا کمیشن شامل ہے۔

بڑے پیمانے پر توقع کی جارہی تھی کہ خام تیل کی اعلی قیمت کی وجہ سے او ایم سی موجودہ قیمتوں پر نظر ثانی کریں گے۔ حال ہی میں، سخت سپلائی کے خوف سے خام تیل کی قیمتوں میں تقریباً 35-40 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ علاوہ ازیں یہ خدشہ ہے کہ روس کے خلاف موجودہ پابندیاں مزید عالمی تیل کی سربراہی  کو کم کردیں گی اور ترقی کو روک دیں گی۔

ہندوستان کے معاملے میں خام تیل کی قیمت کی حد تشویش کا باعث ہے کیونکہ یہ بالآخر پٹرول اور ڈیزل کی فروخت کی قیمتوں میں 15-25 روپے کا اضافہ کرسکتی ہے۔ اس وقت ہندوستان اپنی خام تیل کی ضروریات کا تقریباً 85 فیصدحصہ درآمدکرتا ہے۔یہ صرف پیٹرول، ڈیزل یا ایل پی جی سلنڈر ہی نہیں، کئی دیگر روزمرہ استعمال کی اشیاء نے پچھلے کچھ عرصے سے رفتار دکھائی ہے۔ 5 مارچ کو دودھ کی برانڈ مدر ڈیری نے دہلی این سی آر علاقے میں دودھ کی قیمت میں 2 روپے فی لیٹر اضافے کا اعلان کیا۔

دودھ کے برانڈ نے کہا ہے کہ قیمت میں اضافہ خریداری کی لاگت میں اضافے کی وجہ سے کیا گیا ہے۔ اس برانڈ نے قیمتوں میں اضافے کا اعلان امول اور پیراگ ملک فوڈز کی قیمتوں میں فی لیٹر 2 روپے اضافے کے چند دن بعد کیا۔ قیمتوں میں اضافے کے بعد فل کریم مدر ڈیری دودھ کی قیمت 59 روپے فی لیٹر اور ٹونڈ دودھ کی قیمت 49 روپے فی لیٹر ہو جائے گی۔ اس وقت دہلی این سی آر میں فل کریم دودھ کی قیمت 57 روپے فی لیٹر اور ٹونڈ دودھ کی قیمت 47 روپے فی لیٹر ہے۔