Monday, May 20, 2024
Homeٹرینڈنگپیرو میں صدیوں قبل قربان کئے گئے بچوں کے باقیات دستیاب

پیرو میں صدیوں قبل قربان کئے گئے بچوں کے باقیات دستیاب

- Advertisement -
- Advertisement -

لیما ۔ماہرین آثار قدیمہ کو پیرو میں 137 بچوں اور 200 بکروں کی باقیات ملی ہیں۔ قدیم اور انتہائی پراسرار چیمو تہذیب میں قربان کیے گئے بچوں کی اب تک کی یہ سب سے بڑی دریافت ہے۔ماہرین آثار قدیمہ گزشتہ ایک برس سے پیرو کے دارالحکومت لیما کے شمال میں واقع ایک سیاحتی مقام ہوانچکو میں کھدائی کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں اسی دوران اب ان ماہرین کی ٹیم کے سربراہ فیرن کاسٹیلو  نے کہا ہے کہ یہ ایسا سب سے بڑا مقام ہے، جہاں اس قدر زیادہ قربان کیے گئے بچوں کی باقیات ایک ساتھ ملی ہیں۔

فیرن نے مزید کہا کہ  ان بچوں کی عمریں چار سے چودہ برس کے درمیان ہیں۔ قریب ساڑھے پانچ صدیاں قبل چیمو تہذیب میں خداؤں کی خوشنودی حاصل کرنے کے لیے بچوں کو قربان کیا جاتا تھا۔ ان ماہرین کے مطابق اس وقت موسمیاتی تبدیلی، جسے آج کی زبان میں ال نینو کہتے ہیں، کو خداؤں کی ناراضی سمجھا جاتا تھا اور پھر شدید موسمیاتی تبدیلی سے بچنے اور خداؤں کو خوش کرنے کے لیے ان بچوں کو قربان کیا جاتا تھا۔ تحقیق سے یہ بھی واضح ہوا ہے کہ ان بچوں کو نمدار موسم میں قربان کیا گیا تھا۔ زیادہ تر بچوں کے چہروں پر سندور سے بنا رنگ ملا گیا تھا جو بہت ممکنہ طور پر قربانی کی رسم کا حصہ تھا۔

اندازوں کے مطابق ایسی مزید باقیات بھی مل سکتی ہیں۔ فیرن کاسٹیلو نے مزید کہا  ہے کہ ہم جہاں بھی کھدائی کر رہے ہیں، وہاں سے بچوں کی باقیات مل رہی ہیں۔ان میں سے کچھ باقیات پر جلد بھی موجود ہے اور بال بھی جبکہ جب ان بچوں کو دفنایا گیا تو ان کے چہروں کا رخ سمندر کی جانب رکھا گیا۔

قدیم چیمو سلطنت کا دارالحکومت چَن چَن تھا۔ آج اس جگہ کو ٹروخیلیو کے نام سے جانا جاتا ہے اور یہ یونیسکو کی جانب سے عالمی ثقافتی ورثے میں بھی شامل ہے۔ چیمو تہذیب موجودہ دور کے پیرو میں بحر الکاہل کے ساحلی علاقے میں 1000ء سے 1470ء تک پروان چڑھتی رہی اور اسے اِنکا سلطنت کے فوجیوں نے شکست دی تھی۔ اپنے عروج کے دور میں چیمو سلطنت موجودہ دور کے جنوبی ایکواڈور اور پیرو کے دارالحکومت لیما تک پھیلی ہوئی تھی۔بچوں کی جو بقایاجات دستیاب ہوئی ہیں اس نے کئی خدشات اور نئے موضوعات کو جنم دیا ہے اور خاص طور پر یہ گمان کیا جارہا ہے چونکہ جن بچوں کی قربانی دی گئی انکے چہرے سمندر کی سمت تھے تو شاید سمندر کے طوفان اور دیگر تباہ کاریوں کے بعد خدا کے غصہ کو کم کرنے کےلئے شاید یہ قربانیاں دی گئی تھیں۔