Friday, April 26, 2024
Homesliderچارمینار کے دامن میں بھتہ خوری؟حیدرآبادی تہذیب پر بدنما داغ

چارمینار کے دامن میں بھتہ خوری؟حیدرآبادی تہذیب پر بدنما داغ

- Advertisement -
- Advertisement -

حیدرآباد ۔ ہندوستان بھر میں کورونا وائرس کی دوسری لہر شروع ہوچکی ہے جبکہ کئی ریاستی حکومتوں کے علاوہ پنچایتوں کی جانب سے اپنے اپنے علاقوں میں رات کا کرفیو اور لاک ڈاؤن بھی نافذ کردیا ہے ، لیکن دوسری جانب اس طرح کی پابندیوں سے عام افراد کی زندگی بری طری متاثر ہورہی ہے اور دیکھا جارہا کہ کئی علاقوں میں آپسی لڑائی جھگڑوں میں اضافہ ہورہا ہے جس کی ایک تازہ مثال حیدآباد کی تاریخی عمارت چارمینار کے دامن میں بھی دیکھنے کو ملی جہاں دو گروپس کے درمیان جھگڑا ،تلوار سے حملہ اور چند افراد کی گرفتاری بھی عمل میں آئی لیکن اس کی بنیادی وجہ کورونا وائرس اور اس سے کاروبار کا متاثر ہونا بتایا جارہا ہے ۔

تفصیلات کے بموجب  چارمینار کے دامن میں دو گروپوں میں تصادم کے بعد پانچ افراد زخمی ہوگئے۔ ہاتھا پائی کے دوران ایک دکاندار احمد یاسین کو چاقو سے وار کیا گیا۔ پولیس کے مطابق  دکانداروں نے معمول ادا کرنے سے انکار کرنے کے بعد کچھ نامعلوم افراد نے دکاندار کے ساتھ جھگڑا کیا ۔ دکانداروں نے دعوی کیا کہ وہ ادائیگی نہیں کرسکتے ہیں کیونکہ وہ کوویڈ 19 کی دوسری لہر کی وجہ سےان کا  کاروبار بری طرح متاثر ہے  اور چونکہ چارمینار میں کاروبار پہلے کی طرح نہیں ہورہا ہے  اور وہ خود کئی مسائل کا شکار ہیں اور دوران معمول کا ادا کرنا ان کے بس کی بات نہیں رہی ۔

 پولیس نے بحث و مباحثے کے چند منٹ بعد مقام  واقعہ پر پہنچ گئی اور میڈیا سے کہا کہ  نامعلوم افراد نے دکانداروں پر حملہ کردیا۔ شرپسندوں نے تلوار لاکر دکاندار احمد یاسین پر وار کردیا جس سے دکان مالکان اور راہگیروں میں تناؤ پیدا ہو گیا۔پولیس نے مزید کہا کہ ہمیں جھڑپ کے بارے میں اطلاع موصول ہونے کے بعد ،ہم نے موقع کا دورہ کیا اور کچھ مشتبہ افراد کو حراست میں لیا۔ ہم نے بھتہ خوری کا مقدمہ درج کرکے تفتیش شروع کردی ہے۔ زخمیوں کو مناسب علاج کے لئے عثمانیہ اسپتال منتقل کیا گیا۔

اس واقعہ نے کئی اہم سوال کھڑے کردئے ہیں ۔اول تو جہاں کورونا کی وجہ سے تاجروں کی پریشانی کا کوئی پرسان حال نہیں جبکہ مقامی لیڈروں اور حکومت کے پاس ان مسائل کا کوئی حل نہیں جبکہ چارمینار کے دامن میں بھتہ خوری جیسی سنگین بیماری پھیل رہی ہے اس  بیماری کو ختم کرنے کےلئے حکام اور سیاسی لیڈر اب کیا کرتے ہیں اس کا عوام کو انتظار ہے ۔