Saturday, April 27, 2024
Homesliderکرسی بچانا یا سرکاری خزانہ پر اور بوجھ ڈالنا ، کے سی...

کرسی بچانا یا سرکاری خزانہ پر اور بوجھ ڈالنا ، کے سی آر مشکل میں

- Advertisement -
- Advertisement -

حیدرآباد۔ دوباک اور جی ایچ ایم سی انتخابات میں  بی جے پی کے ہاتھوں شکست کےبعد  تلنگانہ کے چیف منسٹر کے سی آر کو اپنی کرسی خطرہ میں لگنے لگی ہے جس کےبعد وہ اب سرکاری ملازمین اور اساتذہ  کو خوش کرنے کی تیاریاں شروع کرچکے ہیں ۔

اساتذہ اور سرکاری ملازمین کی جانب سے ٹی آر ایس حکومت کی مخالفت کے بعد چیف منسٹر کے سی آر نے پے ریویژن کمیشن کی سفارشات کے ذریعہ ملازمین اور ٹیچرس کو خوش کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔ امید کی جارہی ہے کہ  جاریہ ماہ کے اواخر تک رپورٹ پیش کرنے کیلئے کمیشن سے خواہش کی گئی۔ حکومت کمیشن کی رپورٹ کی بنیاد پر اپریل 2021 سے تنخواہوں اور دیگر مراعات میں اضافہ کا فیصلہ کرے گی۔

تلنگانہ میں گریجویٹ زمرہ کی قانون ساز کونسل کی 2 نشستوں کے مجوزہ انتخابات کے پیش نظر حکومت نے ملازمین اور اساتذہ کی تائید حاصل کرنے کیلئے پے ریویژن کمیشن کی رپورٹ حاصل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ کونسل کی دو نشستوں کے علاوہ کھمم اور ورنگل میونسپل کارپوریشنز کے انتخابات آئندہ ماہ متوقع ہیں ۔تلنگانہ ریاست کے مالی موقف کی صورتحال سے واقف کروانے کیلئے چیف منسٹر سرکاری ملازمین اور اساتذہ کی تنظیموں کے نمائندوں سے ملاقات کرسکتے ہیں۔

یہاں اس بات کا تذکرہ بھی اہم ہے کہ  اساتذہ اور ملازمین نے پی آر سی کے علاوہ دیگر مطالبات کی یکسوئی کیلئے احتجاجی لائحہ عمل کا پہلے ہی اعلان کردیا ہے۔

چیف منسٹر نہیں چاہتے کہ انتخابات سے عین قبل ملازمین اور اساتذہ کی ناراضگی برقرار رہے جس کا فائدہ اپوزیشن بالخصوص بی جے پی اٹھا لے۔اب یہ سوال بھی اہم ہے کہ  30 فیصد اضافہ کی صورت میں سرکاری خزانہ پر 1300 کروڑ کا بوجھ عائد پڑجائے گا  جبکہ دوسری جانب  عبوری راحت اور دیگر سہولتوں کے سلسلہ میں تلنگانہ نے ہندوستان کی دیگر ریاستوں سے زیادہ اعلانات کئے ہیں۔

سرکاری ملازمین وظیفہ پر سبکدوشی کی عمر میں اضافہ کا بھی مطالبہ کررہے ہیں جس کا چیف منسٹر نے تیقن دیا تھا۔ پی آر سی رپورٹ کی سفارشات کا کابینی اجلاس میں جائزہ لینے کے بعد ہی حکومت عمل آوری کا فیصلہ کرے گی۔ اسی دوران پے ریویژن کمیشن کے ذرائع نے رپورٹ پیش کرنے کے ضمن لب کشائی  سے  گریز کیا اورصرف اتنا  کہا کہ کمیشن کا کام اختتامی مراحل میں ہے۔

 ریاست تلنگانہ میں تنخواہوں اور دیگر مراعات پر 24896 کروڑ کا خرچ آتا ہے۔ کے سی آر اس وقت کافی آزمائشی وقت سے گزررہے ہیں کیونکہ ایک جانب اگر سرکاری ملازمین اور اساتذہ کا اعتماد حاصل نہیں کیا گیا تو ان کی کرسکی جاسکتی ہے اور اگر انہیں مراعات ، تنخواہوں میں اضافہ اور دیگر مراعات دئیے گئے تو سرکاری خزانہ پر بڑا مالی بوجھ پڑ جائے گا۔