Monday, May 20, 2024
Homesliderکرشنا آبی تنازعہ کا ثالثی راستہ بند ہوگیا

کرشنا آبی تنازعہ کا ثالثی راستہ بند ہوگیا

- Advertisement -
- Advertisement -

حیدرآباد۔ دو تلگو ریاستوں تلنگانہ اور آندھرا پردیش کے درمیان دریائے کرشنا  کا آبی تنازعہ کے ثالث کے ذریعے اختتام کا  راستہ آج بند ہو گیا اور  اب اس تنازعہ  کی یکسوئی قانونی طور پر ہوگی جس میں چیف جسٹس این وی رمنا شامل نہیں ہوں گے۔ جسٹس رمنا نے دونوں ریاستوں کے کرشنا آبی تنازعہ کی سنوائی سے خود کو الگ کر لیا کیونکہ دونوں ریاستوں کی جانب سے پیش وکلاء نے سپریم کورٹ کو مطلع کیا ہے کہ اس معاملے کا ثالثی حل ممکن نہیں ہے اور وہ قانونی طور پر اس کا حل چاہتے ہیں۔

دونوں ریاستوں کے وکلاء نے چیف جسٹس کی صدارت والی بنچ  سے کہا ہے کہ متعلقہ ریاستیں معاملے کا قانونی حل چاہتی ہیں۔ اس کے بعد جسٹس رمنا نے کہا کہ پھر وہ قانونی معاملے کی سنوائی سے خودکو علاحدہ کرتے ہیں۔ جسٹس رمنا نے گزشتہ سنوائی میں کہا تھا کہ وہ قانونی مسائل پر معاملے کی سنوائی نہیں کر سکتے بلکہ وہ دونوں ریاستوں کے درمیان ثالثی کروانے کا انتظام کر سکتے ہیں۔ اس کے لئے دونوں ریاستوں کے وکیلوں سے کہا گیا تھا کہ وہ اپنی ریاستی حکومتوں سے ہدایت حاصل کرلیں۔ انہوں نے کہا تھا میں دونوں ریاستوں (غیر منقسم آندھراپردیش) سے ہوں۔ مجھے قانونی مسائل کو سننے میں کوئی دلچسپی نہیں ہے لیکن اگر دونوں ریاستیں ثالثی پرمتفق ہوتی ہیں تو وہ مدد کر سکتے ہیں۔ اب دوسری بنچ اس معاملے کی سنوائی کر ے گی۔

آندھرا پردیش حکومت نے پینے اور کاشت کے لیے ضروری کرشنا ندی کا پانی روکنے کا تلنگانہ پر الزام عائد کیا تھا۔ عرضی میں الزام عائد کیا گیا تھا کہ تلنگانہ انھیں پینے اور زراعت کے مقاصد کے لیے کرشنا ندی کے پانی سے ان کے قانونی حصے سے محروم کر رہا ہے۔