Wednesday, May 22, 2024
Homesliderکرکٹ اسکینڈل مقدمہ کی تحقیقات میں فاروق عبداللہ سے اچانک پوچھ گچھ

کرکٹ اسکینڈل مقدمہ کی تحقیقات میں فاروق عبداللہ سے اچانک پوچھ گچھ

- Advertisement -
- Advertisement -

سری نگر: انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے پیر کو یہاں جموں وکشمیر کرکٹ اسوسی ایشن میں 2012 میں سامنے آنے والے کروڑوں روپے مالیت کے اسکینڈل مقدمہ کی تحقیقات کے سلسلے میں نیشنل کانفرنس صدر و وکن پارلیمان ڈاکٹر فاروق عبداللہ سے پوچھ گچھ کی۔فاروق عبداللہ سے پوچھ گچھ ایک ایسے وقت میں کی گئی جب جموں وکشمیر کی چھ علاقائی مین اسٹریم سیاسی جماعتوں نے پیپلز الائنس کے بینر تلے 4 اگست 2019 کے موقف کی بحالی اور مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے مذاکرات شروع کروانے کے لئے جدوجہد کرنے کا اعلان کیا ہے ۔

فاروق عبداللہ پیر کی صبح یہاں انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کے دفتر میں حاضر ہوئے جہاں جموں و کشمیر کرکٹ اسوسی ایشن اسکینڈل مقدمہ کے سلسلے میں ان سے پوچھ گچھ کی گئی۔فاروق عبداللہ کے فرزند اور نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے ای ڈی کی کارروائی کو سیاسی انتقام سے تعبیر کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے والد کے نام ای ڈی کا سمن پیپلز الائنس فارگپکار ڈیکلریشن تشکیل دینے کے محض چند دن بعد سامنے آیا ہے ۔قابل ذکر ہے کہ کرکٹ اسکینڈل مقدمہ کی تحقیقات مرکزی تفتیشی بیورو (سی بی آئی) کررہی ہے ۔ اس نے 16 جولائی 2018ءکو مقدمہ میں چارج شیٹ چیف جوڈیشل مجسٹریٹ (سی جے ایم) سری نگر کی عدالت میں دائر کی تھی۔ چارج شیٹ میں اسوسی ایشن کے سابق صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ ، سابق جنرل سکریٹری محمد سلیم خان ، سابق خزانچی احسان احمد مرزا اور جموں وکشمیر بینک منیجر بشیر احمد کے نام شامل کئے گئے تھے ۔

سی بی آئی نے چارج شیٹ فاروق عبداللہ کو چھوڑکر باقی ملزمان کی موجودگی میں دائرکی تھی۔ سی بی آئی نے مقدمہ کے سلسلے میں فاروق عبداللہ کا بیان جنوری 2018 میں ریکارڈ کیا تھا۔فاروق عبداللہ نے ستمبر 2015 میں مقدمہکی تحقیقات سی بی آئی کے حوالے کرنے کے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا تھا میں خوش ہوں کہ مقدمہ کی تحقیقات شروع کی گئی ہے ۔ مجھے امید ہے کہ سی بی آئی مقدمہ کی تحقیقات کو تیزی سے اپنے اختتام تک لے جائے گی۔واضح رہے کہ جموں و کشمیر ہائی کورٹ نے جموں وکشمیر کرکٹ اسوسی ایشن کے حوالے سے سامنے آنے والے اسکینڈل کو3 ستمبر2015 کو سی بی آئی کے حوالے کردیا تھا۔ اس سے قبل اس اسکینڈل کی تحقیقات جموں وکشمیر پولیس کی خصوصی تحقیقات ٹیم (ایس آئی ٹی) کررہی تھی۔

یہ اسکینڈل 2002 سے2011 تک بی سی سی آئی کی طرف سے جموں و کشمیر کرکٹ اسوسی ایشن کو ریاست میں کرکٹ کی سرگرمیوں کے فروغ کے لئے فراہم کئے گئے 113 کروڑ67 لاکھ روپے سے متعلق ہے ۔ اس رقم میں سے مبینہ طور پر 40 کروڑ روپے کا خرد بردکیا گیا تھا۔ یہ خرد برد اس وقت کیا گیا جب فاروق عبداللہ ریاستی کرکٹ اسوسی ایشن کے صدر تھے ۔ایس آئی ٹی نے اپنی تحقیقات میں انکشاف کیا تھا کہ کروڑوں روپے مختلف جعلی بینک کھاتوں میں منتقل کئے گئے تھے ۔ اسکینڈل کے سلسلے میں پولیس تھانہ رام منشی باغ میں درج کی گئی پہلی ایف آئی آر میں صرف سابق جنرل سکریٹری محمد سلیم خان اور سابق خزانچی احسان احمد مرزا کو نامزد کیا گیا تھا۔