Tuesday, May 7, 2024
Homeبین الاقوامیکھانا ضائع کرنے والے ممالک میں سعودی سرفہرست

کھانا ضائع کرنے والے ممالک میں سعودی سرفہرست

- Advertisement -
- Advertisement -

ریاض ۔ ایک جانب دنیا میں کئی اےسے ممالک ہیں جہاں عام آدمی کو دو وقت کی روٹی نصیب نہیں ہوتی تو دوسری جانب کئی ایسے ممالک بھی ہیں جہاں کھانا کثیر مقدار میں ضائع کیا جاتا ہے ۔ دنیا میں خطِ غربت سے نیچے زندگی گزارنے والوں کی تعداد کم نہیں ہورہی ہے جہاں غریب افراد دو وقت کی روٹی کو ترس رہے ہیں وہیں کچھ ممالک ایسے بھی ہیں جو ایک خطیر رقم کا کھانا ضائع کردیتے ہیں۔ کھانا ضائع کرنے والے ممالک کی جو فہرست سامنے آئی ہے اس میں سعودی عرب کھانا ضائع کرنےوالے ممالک میں پوری دنیا میں پہلے نمبر پر ہے

سعودی عرب کا شمار یوں تو امیر ممالک میں ہوتا ہے لیکن یہاں بھی کئی لوگ غربت کی زندگی گزار رہے ہیں۔ ایک طرف غریب افلاس کے ہاتھوں بھوکا رہنے پر مجبور ہیں تو دوسری طرف روزانہ 70ملین ریال لاگت کا کھانا کچرے کے ڈبوں میں چلا جاتا ہے۔تفصیلات کے مطابق سعودی عرب کے 90 فیصدگھرانوں کے افراد بچ جانے والا کھانا ضائع کردیتے ہیں۔ روزانہ 427 ٹن فاضل کھانا کچرے کے ڈبوں کی نذرکردیا جاتا ہے۔سعودی عرب کے 90 فیصد گھرانوں کے افراد بچ جانے والا کھانا ضائع کردیتے ہیں۔

سعودی عرب میں علماءسماجی اور اقتصادی امورکے ماہرین فاضل کھانے کے ضیاع کے نقصانات کے بارے میں آگہی مہم چلارہے ہیں۔ ملک اور علاقائی سطح پر کئی ایسی انجمنیں قائم کر دی گئی ہیں جو فاضل کھانا جمع کر کے بھوکوں تک پہنچانے کا انتظام کر رہی ہیں۔علاوہ ازیں اکرام فلاحی انجمن نے جون 2019 کے دوران صرف مکہ مکرمہ سے 49 ٹن فاضل کھانا جمع کیا۔ یہ کھانا انجمن کے ارکان نے شادی خانوں، ہوٹلوں، ریستورانوں، گھروں، سکیورٹی فورس کے اداروں سے حاصل کیا اور 89 ہزار سے زائد افراد میں تقسیم کیا۔مکہ مکرمہ میں تحفظ خوراک انجمن اکرام نے فاضل کھانے سے متعلق اعداد و شمار پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں نہیں معلوم کہ ہمارے رضا کاروں نے جو کام کیا اس پر ہم خوش ہوں یا ہیبت ناک اعداد و شمار کو دیکھ کر دکھی ہوں۔

 نہ جانے کتنا کھانا غفلت اور لاپروائی کی وجہ سے ضائع ہو گیا ہو گا جسے ہم جمع نہ کر سکے اور اس سے کسی کو فائدہ نہیں پہنچا سکے۔فاضل کھانا جمع کرنے کے لیے قائم نجی انجمن خیرات کی چیئرپرسن نورہ بنت عبدالعزیز العجمی نے کہا کہ ہمیں ہر دن فاضل کھانا ملتا ہے پھر ہم اسے حفظان صحت کے اصولوں کے مطابق محفوظ کر کے تقسیم کردیتے ہیں۔

وزارت زراعت کے مطابق سعودی عرب میں ایک تہائی غذا ضائع کر دی جاتی ہے۔سابق رکن شوریٰ ڈاکٹر احمد آل مفرح نے اس صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں کفایت شعاری کا نظام متعارف کروانا ہو گا اورکھانا ضائع کرنے والوں پر جرمانے مقررکرنا ہوں گے۔

شوریٰ کے ایک اور سابق رکن ڈاکٹر ناصر بن داوؤد نے کہا کہ شادی خانوں اورمختلف تقریبا ت کے مراکز میں کھانا ضائع کرنیوالوں کے خلاف سزائیں مقررکرنی ضروری ہیں۔ قانونی مشیر عبداللہ العنزی نے کہا کہ ہمارے یہاں تقریبات میں کھانا ضائع کرنیوالوں کی سزا کےلئے کوئی قانون نہیں۔اطعام انجمن کے عامر البرجس نے کہا کہ ہم نے فاضل کھانا جمع کرنے کےلئے بڑے بڑے شادی خانوں اور ہوٹلوں کے ساتھ معاہدے کرلیے ہیں۔دوسری جانب وزارت زراعت نے کہا ہے کہ سعودی عرب میں ایک تہائی غذ ا ضائع کر دی جاتی ہے۔