Monday, May 20, 2024
Homeدیگرصحت و زندگیکیا آپ کے بچے کو متوازن غذا مل رہی ہے

کیا آپ کے بچے کو متوازن غذا مل رہی ہے

یونیسف کے مطابق دنیا بھر میں ننھوں کو صحت بخش غذا نہیں مل رہی

- Advertisement -
- Advertisement -

حیدرآباد ۔ بچوں میں غیر متوازن اورغیر مقوی غذا پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے یونیسیف نے کہاکہ پوری دنیا میں غیر معیاری اور غیر متوازن غذائیں بچوں کی زندگیوں کو نقصان پہنچا رہی ہیں۔ یہ انتباہ یہاں یونیسیف نے ورلڈس چلڈرن 2019 رپورٹ جاری کرتے ہوئے دیا۔

یونیسیف نے غذا، اور غذائیت کے عنوان سے اپنی تازہ رپورٹ میں خبردار کیاہے کہ غیر تغذیہ بخش غذاؤں اورکھانے کی عادات کے سبب ایک تشویشناک تعداد میں بچے بیماریوں کا شکار ہو رہے ہیں۔ جس کی وجہ سے پانچ سال سے کم عمر بچوں میں سے ہر تین میں سے کم از کم ایک بچہ یعنی20 کروڑ بچوں کی صحیح نشوونما نہیں ہو رہی ہے یا وہ مطلوبہ وزن سے زیادہ ہیں۔ وٹامن اے کی کمی کا شکار ہیں۔ اسی طرح چھ ماہ تا دو سال عمر کے تین میں سے دو بچوں کو وہ مقوی غذائیں نہیں مل رہی ہیں جو ان کے جسم اور دماغ کی تیزی سے نشوونما کرے ۔ اس کے نتیجہ میں ایسے بچوں میں کمزور دماغی حالت، کمزور تعلیم رجحان، کمزورمدافعت اور متعدی بیماریوں کا شکار ہونے کا خطرہ بڑھ گیا ہے اور بعض بیماریوں کی وجہ سے وہ لقمہ اجل بھی بن جاتے ہیں۔

یونیسف کے ارجان ڈی واٹ نے کہا کہ جنگ فوڈ بچوں کے لئے صحت کے نقصان دہ ہے اور بچوں کی صحت و تندرستی کے لئے متوازن اور معیاری غذا ضروری ہے ۔ اس لئے اسکول میں دی جانے والی غذا پر بھی توجہ دینے کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہاکہ میڈیا کو بھی اس پر توجہ دینا چاہئے تاکہ جنک فوڈ کے نقصانات اورمعیاری غذا کی اہمیت اور غیر معیاری غذا سے تحفظ حاصل ہوسکے ۔

یونیسیف کے چیف نیوٹریشن ورلڈفوڈ پروگرام ڈاکٹر شارقہ یونس خاں نے کہاکہ پسماندہ علاقوں میں غیر معیاری نقص تغذیہ اور متوازن غذا نہ کھانے کے واقعات ہوتے ہیں جس کی وجہ سے بچوں میں کئی طرح کے مسائل، اس کی نشو و نمامیں دقتیں اور بیماریاں پیدا ہوتی ہیں۔ تعلیم یافتہ افراد اس حقیقت سمجھتے ہیں لیکن وہاں معاملہ زیادہ خراب ہوتا ہے جہاں بیداری نہیں ہے ۔ حکومت جنک فوڈ اور بچوں کے دیگر مصوعات کے تیئں بیدار ہے ۔

 ہندوستان میں، پوشن ابھیان یا نیشنل نیوٹریشن مشن ملک بھر میں غذائیت اشارے کو بہتر بنانے میں اہم کردار ادا کر رہا ہے ۔انیمیا ویاپتتا لڑنے کے لئے ہندوستان کی انیمیا سے پاک ہندوستان کے پروگرام کی حکومت غذائی قلت سے نمٹنے کے لیے دنیا بھر میں حکومتوں کی طرف سے نافذ بہترین پروگراموں میں سے ایک کے طور پر تسلیم کیا گیا ہے ۔ غربت، بڑھتی شہری زندگی، موسمیاتی تبدیلی، خراب غذائی عادتیں غیر صحت مند غذاؤں کی طرف لے جارہی ہیں۔ بچوں کی صحت کے لئے اس سے بچنا نہایت ضروری ہے ۔

آج یہاں جاری یونیسیف کی یہ تازہ رپورٹ اس امر سے بھی آگاہ کرتی ہے کہ بچوں کو غیرمعیاری اور ناقص غذا کھانے اور پلانے کی عادتیں ان کی ابتدائی زندگی میں شروع کر دی جاتی ہیں۔ اگرچہ ماں کو دودھ پلانے (رضاعت) سے بچوں کی جان بچائی جاسکتی ہے ۔ بطور مثال چھ ماہ عمر کے فقط 42 فی صد بچے (ہندوستان میں 57 فی صد بچے ) صرف ماں کے دودھ پر پلتے ہیں جبکہ باقی بچوں کو بازار میں ملنے والی دوودھ اور دیگر چیزیں دی جا تی ہیں۔ رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ چھ مہینے کے بعد بچہ میں سیال غذا سے ٹھوس غذا لینے کی استعداد پیدا ہوتی ہے لیکن اسے آغاز میں ہی غلط قسم کی غذائیں کھلائی جاتی ہیں۔ عالمی سطح پر چھ ماہ تا د وسال عمر کے تقریباً 45 فی صد بچوں کو پھل اور سبزیاں نہیں کھلائی جاتی ہیں۔ جبکہ تقربیا60 فی صد بچوں کو انڈے ،گوشت یا مچھلی نہیں کھلائی جاتی ہے ۔ بچے جیسے جیسے بڑے ہوتے ہیں ان میں غیر صحتمند غذاؤں کے استعمال کا خطرہ بڑھ جاتا ہے ۔ اس کے علاوہ ڈبہ بند غذائیں بھی اس کی ایک وجہ ہیں جو نہ صرف شہروں بلکہ دور دراز کے علاقوں میں بھی وافر مقدار میں دستیاب ہے ۔