Sunday, May 19, 2024
Homeٹرینڈنگکیا مودی حکومت کورونا وائرس سے لڑنے کے قابل  ہے

کیا مودی حکومت کورونا وائرس سے لڑنے کے قابل  ہے

- Advertisement -
- Advertisement -

حیدرآباد ۔ پوری دنیا  کے ساتھ  ہندوستان کے لیے قہر بن کر آئے کورونا وائرس سے ملک میں اب تک 73 لوگ متاثر پائے گئے ہیں۔ ان میں سے 56 ہندوستانی اور 17 بیرون ملکی ہیں۔ وہیں دنیا بھر میں تقریباً 126000 لوگ اس وائرس سے متاثر ہو چکے ہیں۔ چین سمیت دنیا بھر میں اس وائرس سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد 4600 سے زیادہ ہو چکی ہے۔ ایسے حالات میں عالمی صحت ادارہ (ڈبلیو ایچ او) نے کورونا وائرس کو عالمی وبا قرار دے دیا ہے اور سبھی ممالک سے اس سے نمٹنے کے لیے قدم اٹھانے کی مانگ  کی ہے جس کے بعدسبھی ممالک میں اس وبا سے نمٹنے کے لیے جنگی سطح پر کوششیں شروع ہو گئی ہیں۔

ہندوستان میں بھی مرکزی حکومت روزآنہ بیان جاری کر اس وبا سے نمٹنے کے دعوے کر رہی ہےلیکن سوال یہ ہے کہ اتنی مہلک بیماری سے نمٹنے کے لیے کیا اس حکومت کے پاس صاف نیت ہے؟ یہ سوال اس لیے اٹھ رہا ہے کیونکہ موجودہ بی جے پی کی مرکزی حکومت ملک میں صحت سہولیات کے بجٹ میں تخفیف کے ساتھ ہی وبا سے نمٹنے کے لیے سب سے ضروری سوچھتا مشن کے بجٹ کو بھی لگاتار کم کرتی جا رہی ہے۔

یہ حال تب ہے جب سال 20-2019 سوچھ بھارت مشن کے لیے سب سے اہم سال تھا۔ اس سال ہندوستان کو او ڈی ایف قرار دیا جانا تھا، یعنی کھلے میں بیت الخلاء سے پاک۔ 2 اکتوبر کو یہ اہم اعلان کربھی دیا گیا لیکن مشن کے لیے اس سب سے اہم سال کے دستیاب اعداد و شمار صاف بتا رہے ہیں کہ اس سال بھی سوچھ بھارت مشن کے بجٹ میں تخفیف ہوئی۔ وہیں شہری علاقوں کے لیے تو بہت بڑی تخفیف ہوئی۔

تفصیل سے دیکھیں تو سوچھ بھارت مشن (دیہی) کے لیے 20-2019 کے اصل بجٹ میں 9994 کروڑ روپے کا انتظام تھا لیکن جب ترمیم شدہ تخمینہ تیار کیے گئے تو 1656 کروڑ روپے کی کٹوتی کر دی گئی اور ترمیم شدہ تخمینہ کو 8338 کروڑ روپے پر سمیٹ دیا گیا۔ اب پھر 21-2020 کے بجٹ میں اس مشن کے لیے 9994 کروڑ روپے مختص ہوا ہے۔ یعنی ٹھیک اتنا ہی جتنا گزشتہ سال رکھا گیا تھا۔ اس سے پہلے 18-2017 میں سوچھ بھارت مشن (دیہی) پر 16948 کروڑ روپے خرچ ہوئے تھے تب سے اب تک مشن کے بجٹ میں لگاتار کمی آئی ہے۔

یہ حالت تب ہے جب حکومت نے خود کہا ہے کہ او ڈی ایف پلس میں ابھی بہت کچھ کرنا ہے۔ حکومتی بیانات سےقطع نظر  بہت سے گاؤں میں اب بھی بیت الخلاء نہیں بنے ہیں یا بہت کم بنے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ ایک بار او ڈی ایف کا دعویٰ کر لینے کے بعد کیا ان کے مدد بند ہو جائے گی؟ اور جہاں بیت الخلا مناسب مقدار میں بن چکے ہیں، وہاں ان کے نگہداشت اور وقت پر صفائی کی جو تیاریاں کرنی ہیں، ان کا بجٹ دستیاب ہوگا کہ نہیں؟

اب اگر سوچھ بھارت مشن (شہری) کو دیکھیں تو یہ حیرت انگیز حالت سامنے آتی ہے کہ سب سے اہم سال 20-2019 میں اس کے سالانہ بجٹ کو نصف سے بھی کم کر دیا گیا۔ سوچھ بھارت مشن کے لیے 20-2019 میں 2650 کروڑ روپے کا انتظام تھا (بنیادی بجٹ تخمینہ)۔ جب اس سال کا ترمیم شدہ تخمینہ تیار کیا گیا تو اس میں بڑی تخفیف کر کے اسے محض 1300 کروڑ روپے کر دیا گیا، جو کہ نصف سے بھی کم ہے۔

جس سال سب سے اہم دستیاب حاصل کرنی تھی اس سال بجٹ کو نصف کیوں اور کیسے کر دیا گیا، یہ سمجھ سے بالاترہے۔ جہاں ایک جانب بہت سے بیت الخلاء بنانے اور ان کے نگہداشت کا ہدف تھا، وہاں دوسری طرف بڑھتے کوڑے  کرکٹ کے مسئلہ کو کم کرنے کے لیے بھی بڑی تیاری اور وسائل کی ضرورت تھی لیکن حکومت نے خاموشی سے تقریباً نصف وسائل کم کر دیے ہیں۔

اب اگر نئے مالی سال 21-2020 کے بجٹ کو دیکھیں تو اس میں 21-2020 کے لیے 2300 کروڑ روپے کا انتظام ہے۔ سوچھ بھارت مشن (شہری) پر 18-2017 میں حقیقی خرچ 2539 کروڑ روپے تھا۔ اس کے موازنہ میں یہ رقم کم ہے، جب کہ کوڑے کا مسئلہ پہلے سے زیادہ بڑھا ہے اور مہنگائی بھی بڑھ گئی ہے۔ اگر موازنہ گزشتہ سال کے بجٹ تخمینہ سے کریں تو بھی گزشتہ 2650 کروڑ روپے کے موازنہ میں اس سال 2300 کروڑ روپے کا ہی الاٹمنٹ ہوا ہے۔

اس طرح واضح ہے کہ سوچھ بھارت مشن کے لیے مناسب وسائل کا الاٹمنٹ نہیں ہو رہا ہے اور اس میں اضافہ کی ضرورت ہے۔ ایسے میں کورونا وائرس کے قہر سے بچنے کے لیے جو احتیاطی تراکیب ہیں، ان کے لیے وسائل کہاں سے آئیں گے۔ ملک میں لگاتار پھیل رہے اس وبا کو دیکھتے ہوئے یہ سوال لازمی ہو جاتا ہے کہ مودی حکومت کی نیت کتنی صاف ہے؟