Saturday, May 18, 2024
Homeتازہ ترین خبریںکے سی آر مجلس اور مجلس مسلمانوں کا استعال کرنے پھر تیار

کے سی آر مجلس اور مجلس مسلمانوں کا استعال کرنے پھر تیار

- Advertisement -
- Advertisement -

چیف منسٹر سے اسدالدین اویسی کی مسلم وفد کے ساتھ ملاقات پر امجداللہ کی شدید تنقید
حیدرآباد ۔ ہندوستان میں اس وقت این آر سی کی وجہ سے خوف کا ماحول ہے اور مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد اپنے اپنے علاقوں میں مسلم قائدین اور علمائے مشائخین کی سمت امید بھری نظروں سے دیکھ رہی ہے ، مسلم قائدین کی وزیر اعظم ، چیف منسٹر ،مرکزی وزیر اور ریاستی وزیر سے ہونے والی ہر ملاقات کی تفصیلات جاننے کےلئے مسلمان کافی متجسس ہیں ۔ ان ہی حالات میں گزشتہ روزحیدرآباد کے رکن پارلیمنٹ اور مجلس کے قائد اسد الدین اویسی کی سرپرستی میںایک وفد تلنگانہ کے چیف منسٹر کے سی آر سے ملاقات کیا اور یہ ملاقات این آر سی اور مسلمانوں کے مسائل کے ضمن میں کافی اہمیت کی حامل تصور کی جارہی تھی لیکن اس ملاقات کے بعد اسد الدین اویسی اور ان کی سرپرستی میں جو وفد کے سی آر سے ملنے گیا تھا ان کے درمیان کیا بات ہوئی اس کی تمام تر تفصیلات عوام تک نہیں پہنچائی گئی بس صرف ایک تسلی دی گئی جس کے بعد اس ملاقات پر ایک سوالیہ نشان لگ چکا ہے اور کئی گوشوں سے اس ملاقات کو این آر سی مسائل کے حل سے زیادہ آئندہ ماہ ہونے والے بلدی انتخابات میں مجلس اور ٹی آر ایس کے مفادات کے تناظر میں دیکھا جارہا ہے۔
اس ملاقات پر تنقید کرتے ہوئے ایم بی ٹی کے قائد امجداللہ نے کہا کہ اسد الدین کی سرپرستی میں جو 40 افراد کا وفد کے سی آر سے ملاقات کیا اس نے نئے شبہات پیدا کردئے ہیں ۔ایم بی ٹی نے مسلم رہنماو¿ں کے کے سی آر سے ملاقات پر شکوک و شبہات پیدا کردیئے اور سوال کیا ہے کہ پوچھا کہ یہ ملاقات این آر سی کے ضمن میں تھی یا میونسپل انتخابات میں ٹی آر ایس کو جیتنے میں مدد دینے کے لئے ….؟
امجد اللہ خان نے اپنے بیان کہا کہ اسد الدین اویسی (ایم پی) اور صدر اے ایم آئی ایم کی سربراہی میں چندرشیکر راو¿ سے ملاقات پر شکوک و شبہات کا اظہار کیا اور کہا کہ تلنگانہ میں بلدیاتی انتخابات کے اعلان کے دو دن بعد یہ ملاقات ناقابل فہم ہے کیونکہ مسلم لیڈروں کو دسمبر 2018 (اسمبلی انتخابات) کے بعد کبھی بھی کے سی آر نے ملاقات کا موقع نہیں دیا اور اب بلدی انتخابات کے اعلان کے بعد اچانک این پی آراین آر آئی سی کے بارے میں بات کرنے کے لئے اچانک دوپہر کے کھانے پر بلایا۔
امجد اللہ خان نے کہا کہ جب سے ٹی آر ایس برسر اقتدار آئی اور چندرشیکر راو¿ تلنگانہ کے چیف منسٹر بنے تو کشن باغ فسادات ، الیر جعلی کاو¿نٹر جس میں 5 افراد ہلاک ہوئے۔ مہدی پٹنم آرمی گیریڑن میں آرمی کے لوگوں کے ذریعہ مصطفیٰ الدین کو جلا دینا ، ہزارکروڑ مالیت کی وقف املاک کو نقصان پہنچا اور 12 فیصد تحفظات پر کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔کے سی آر نے اپنے مسائل کی نمائندگی کے لئے کبھی بھی مسلم رہنماو¿ں کو وقت نہیں دیا۔ لیکن اب اچانک ایم کے سی آر نے اسمبلی انتخابات کروانے کا سوچا تو انہوں نے مسلم رہنماو¿ں سے ملاقات کی اور ہمیشہ کی طری لالی پاپ دیا ہے اور ان قائدین کا استعمال شروع کردیا ہے۔ انتخابات 2018 کے بعد ان کی حمایت کرنے والے مسلم رہنماو¿ں متعدد مرتبہ کے سی آر سے ملنے کی کوشش کی لیکن وہ ٹرپل طلاق اور بابری مسجد فیصلے کے دوران کبھی بھی مسلم قائدین سے ملاقات نہیں کی لیکن اب بلدیاتی انتخابات کے پیش نظر سی ایم کے سی آر اور اس کے حواریوں اسد الدین اویسی ایک بار پھر توجہ کے مرکز بن گئے ہیں۔
امجد اللہ خان نے کہا کہ اگر کے سی آر اتنے سچے ہیں تو انہیں کھل کر سامنے آنا چاہئے اور سی اے اے_ این آر سی اور این پی آر این آر آئی سی کے خلاف احتجاج کرنا چاہئے کیونکہ مغربی بنگال کی وزیر اعلی مسز ممتا بنرجی اور کیرالہ کے وزیر اعلی پنورائی وجین این آر سی کے خلاف سڑکوں پر اتر کر احتجاج کررہیں اور اسدالدین اویسی کیوں ان 13 ریاستوں کے چیف منسٹرس کی طرح شدید احتجاج کیون نہیں کررہے ہیں؟ خان نے کہا کہ سی ایم کے سی آر غیر متوقع شخص اور بہت ہی چالاک شخص چانکیہ ہیں اور یہ اچھی طرح جانتے ہیں کہ کس وقت کس کو استعمال کرنا ہے اور استعمال کے بعد انہیں ٹشو پیپر کی طرح ڈسٹ بین میں پھینکنا ہے۔ مسٹر خان نے کہا کہ مسٹر اویسی نے مسلم متحدہ محاذ کے نام سے انہی مسلم رہنماو¿ں کو 2004 اور 2009 کے دوران کانگریس کے حق میں انتخابی مہم چلانے کے لئے استعمال کیا ہے اور اب انہیں ٹی آر ایس کے لئے استعمال کررہے ہیں۔سی اے اے – این آر سی کے خلاف احتجاجی جلسے اور ریلیاں نکالنے کی اجازت نہ دینے میں تلنگانہ پولیس کی کارروائی پر بھی تنقید کی۔