Tuesday, May 21, 2024
Homesliderکے سی آر کسانوں سے طلبہ اور بے روزگار افراد پر توجہ...

کے سی آر کسانوں سے طلبہ اور بے روزگار افراد پر توجہ مرکوز کرنے کےلئے مجبور

- Advertisement -
- Advertisement -

حیدرآباد ۔ ایسا لگتا ہے کہ تلنگانہ کے چیف  منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے حالیہ انتخابی ناکامیوں اور دھکوں کے بعدجو کہ ان کی پارٹی کو بی جے پی کے ہاتھوں برداشت کرنے پڑے ہیں  اب اپنی کرسی بچانے کے ضمن میں کافی سنجیدہ ہوچکے ہیں ۔ نئی ریاست تلنگانہ کی تشکیل  اور چھ سال پہلے برسراقتدار آنے کے بعد سے  کے سی آر ایس نے زراعت ، کاشتکاروں اور آبپاشی پر زیادہ توجہ دی تھی تاہم حالیہ انتخابی دھکوں نے اشارہ دیا ہے کہ اس حکمت عملی کے نتیجے میں ٹی آر ایس طلباء اور بیروزگاروں سے دور ہوگئی ہے جوریاست تلنگانہ کے وجود میں ایک اہم کردار ادا کرچکے ہیں۔ یہ دو طبقے ٹی آر ایس حکومت سے ان کو نظرانداز کرنے پر ناراض دکھائی دیتے ہیں جس کے لئے اب  گذشتہ چھ سال میں مختلف محکموں میں موجود ہزاروں مخلوعہ جائیدادوں  پر تقرارت  کو پر کرنے پر توجہ مرکوز کرلی گئی ہے۔

 ٹی آر ایس ذرائع نے کہا ہے کہ کے سی آر کی جانب سے حالیہ انتخابی دھکوں پر کیے گئے پوسٹ مارٹم سے انکشاف ہوا ہے کہ ٹی آر ایس مخالف ووٹ مستحکم تھے اور بی جے پی کو اس سے فائدہ ہوا۔ پوسٹ مارٹم سے ظاہر ہوا ہے کہ ٹی آر ایس حکومت کی طرف طلباء اور بے روزگار افراد میں شدید ناراضگی ہے اور اس کی جھلک انتخابی نتائج میں بھی ملی ہے۔ صورت حال کا خطرہ پہچانتے ہوئے کے سی آر اس معاملے کو سنجیدہ لے چکے ہیں  کیونکہ انہیں معلوم ہے کہ ٹی آر ایس کو اس ناراضگی کا آئندہ انتخابات میں بھاری قیمت ادا کرنی پڑسکتی  ہے۔

سی آر کے اچانک اعلان کو مختلف سرکاری محکموں میں 50 ہزار ملازمتیں پُر کرنے کے اعلان کیا تاکہ نئے سال کے اگلے چھ مہینوں میں بڑی بھرتی مہم چلا کر طلباء اور بے روزگاروں کا اعتماد حاصل کیا جاسکے۔اگرچہ کے سی آر نے مخلوعہ جائیدادوں پر ابتدائی تخمینے 50 ہزار لگایا ہے لیکن مختلف محکموں سے موصولہ اطلاعات سے پتہ چلتا ہے کہ جائیدادیں 1 لاکھ سے زیادہ ہیں۔ طلباء اور بے روزگاروں نے 2009 اور 2014 کے درمیان تلنگانہ ریاست کی تحریک آزادی میں اور ٹی آر ایس کو اقتدار میں لانے میں کلیدی کردار ادا کیا تھا۔

 کے سی آر نے گذشتہ چھ سالوں میں اپنا بیشتر وقت آبپاشی منصوبوں ، ریتو بندھو ، ریتو بما وغیرہ پر توجہ دی  جس میں یہ سب کاشت کاروں کی فکر ہے۔ انہوں نے گزشتہ چھ سالوں میں سرکاری بھرتیوں یا طلباء یا بے روزگار سے متعلق کسی بھی معاملے پر مشکل سے ہی ایک جائزہ اجلاس کی صدارت کی۔ کے سی آر دسمبر 2018 میں دوسری مدت میں بے روزگاروں کو 3016 روپے ماہانہ بے روزگاری الاؤنس دینے کا وعدہ کرکے اقتدار میں آئے تھے ۔لیکن یہ اسکیم ایک انچ بھی آگے نہیں بڑھ سکی حالانکہ انہوں  نے 13 دسمبر کو اپنے عہدے پر دو سال پورے کیے تھے۔