Saturday, May 18, 2024
Homesliderگاندھی اور عثمانیہ کے علاوہ تلنگانہ کے سرکاری دواخانوں میں ...

گاندھی اور عثمانیہ کے علاوہ تلنگانہ کے سرکاری دواخانوں میں بنیادی سہولیات کا فقدان

- Advertisement -
- Advertisement -

حیدرآباد ۔تلنگانہ کے سرکاری دواخانوں  میں بنیادی سہولیات کا فقدان  ہے   اور محکمہ صحت کے عہدیداروں کو اس سمت اہم اقدامات کرنے ہوں گے ۔ گاندھی اور عثمانیہ جنرل ہسپتال میں مزید وسائل  وقت کی اہم ضرورت ہے۔ ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر کے گاندھی ،عثمانیہ اور دیگر سرکاری دواخانوں میں تشخیصی آلات کی معمولی مرمت کی ضرورت ہوتی ہے اور خراب شدہ سامان میں سے کچھ کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہوتی ہے لیکن یہ عمل برف دان کی نذر ہے۔ گاندھی ہاسپٹل میں دو سی ٹی اسکین مشینیں ہیں  لیکن ان میں کوئی کارگرد نہیں ہے اس لئے مریض کو سی ٹی اسکین کروانے کے لئےعثمانیہ جنرل اسپتال بھیجنے پر مجبور ہونا پڑرہا ہے ۔ایم آر آئی مشین بھی ناقابل استعمال ہے۔ 20 کروڑ روپے مصارف  والی دونوں مشینوں سے روزانہ ہزاروں مریض  جو دواخانہ جاتے ہیں ان کا علاج کیاجاسکتا ہے ۔

عثمانیہ جنرل ہسپتال میں دو سی ٹی اسکین مشینیں ہیں  لیکن ان میں سے ایک  ناقابل استعمال ہے جیسا کہ گاندھی اسپتال کا معاملہ ہے۔ مزید یہ کہ دواخانہ کے آئی سی یو میں ملٹی چینل مانیٹر بھی کام نہیں کررہا ہے ۔ دواخانہ  کو سی ٹی اسکین مشین کی مرمت کے لئے 10،000 روپے کا کم خرچ اور ملٹی چینل مانیٹرس کی مرمت کے لئے 1 لاکھ روپے خرچ کرنے کی ضرورت ہے اور اتنی قلیل رقم خرچ کرتے ہوئے آلات کو قابل استعمال نہیں بنایا جارہا ہے جس سے روزآنہ سینکڑوں مریض استفادہ کرسکتے ہیں ۔ اگر دواخانہ نئے آلات کا  حصول چاہتا ہے تو اس پر زیادہ سے زیادہ 2 کروڑ روپئے خرچ کرنے ہوں گے ۔

شہر کے ان دو اہم دواخانوں میں بنیادی سہولیات سے قطع نظر بہت سے ضلعی دواخانوں میں  سی ٹی اسکین ، الٹراساؤنڈ آلات ، 2 ڈی ایکو اور دیگر طبی آلات دستیاب نہیں ہیں۔ اس کے نتیجے میں  غریب مریضوں کو اپنے لیبارٹریوں میں تشخیصی ٹسٹ کروانے پڑتے ہیں جس سے ان پر زاید مالی بوجھ پڑتا ہے ۔ یہ طبی آلات  ہر دواخانہ کے لئے کم از کم 3 کروڑ روپے خرچ کرکے حاصل کیے جاسکتے ہیں ۔ ایک سال پہلے ریاست میں 46 پی ایچ سی اور سی ایچ سی  تھے اور  ان دواخانوں میں بنیادی سہولیات کی فراہمی کے لئے  حکومت کو 2.30 کروڑ روپئے خرچ کرنے کی ضرورت ہے تاکہ وہ مریضوں کو مکمل طور پر علاج فراہم کرسکیں۔

سرکاری دواخانوں  میں ، جن میں پی ایچ سی اور سی ایچ سی بھی شامل ہیں  ان میں صرف ایک ہفتہ تک دواؤں کی فراہمی نہیں کی جاسکی ۔  در حقیقت  بہت سے سرکاری دواخانوں میں 20 فیصد طبی سامان  پر دھول جمع ہوچکی ہے ۔ اگر انھیں مرمت کرکے دوبارہ قابل استعمال بنایا جائے تو بہت سارے مریض مستفید ہوں گے۔  اس کےلئے حکومت کو کم قیمت پر تکنیکی ماہرین کے تقررات  کی ضرورت ہے۔