Saturday, May 18, 2024
Homeاسپورٹسگلی کرکٹ میں ٹیکنالوجی کا استعمال ،  اب محلے کے  کھلاڑی  کی...

گلی کرکٹ میں ٹیکنالوجی کا استعمال ،  اب محلے کے  کھلاڑی  کی عالمی سطح تک رسائی

- Advertisement -
- Advertisement -

حیدرآباد ۔ ٹیکنالوجی اور گلی کرکٹ بظاہر یہ دو الگ الگ چیزیں دکھائی دیتی ہیں کیونکہ جب ہم ٹیکنالوجی کا نام سنتے ہیں تو ہمارے ذہن میں یہ خیال آتا ہے کہ یہ ایک اعلی معیاری کام ہے اور جب گلی کرکٹ کے بارے میں ہم سنتے ہیں تو تو فوراً ہمارا ذہن محلے کے نوجوانوں کی طرف جاتا ہے جو کہ فارغ اوقات میں میں کرکٹ کھیلتے دکھائی دیتے ہیں لیکن آج ٹیکنالوجی نے زندگی کے ہر شعبے میں اپنی اہمیت اور افادیت کو ظاہر کر دیا ہے۔

 یہی وجہ ہے کہ اب گلی کرکٹ میں بھی ٹیکنالوجی کا اس طرح استعمال ہونے لگا ہے کہ محلے کے کسی میدان میں کھیلے جانے والے مقابلے کا راست مشاہدہ دنیا کے کسی بھی علاقے سے باآسانی کیا جا سکتا ہے۔ جی ہاں آپ نے بالکل درست پڑھا ہے محلے کے کسی میدان میں کھیلے جانے والے مقابلے کا راست مشاہدہ دنیا کے کسی بھی ملک ،ریاست اور علاقے سے کیا جاسکتا ہے،جس کے لئے آج مارکٹ میں کئی ایک اسمارٹ فون ایپس موجود ہیں۔

ٹیکنالوجی کے گلی کرکٹ میں ہونے والے استعمال کے ضمن میں راقم الحروف نے جب تحقیقی تو اس کے لئے ایک بہترین مثال سکندرآباد کے سکھ ولیج میدان پر گزشتہ ایک مہینے سے کھیلے جارہے ٹی 16 ٹورنمنٹ ہے جس میں 6 ٹیمیں کے درمیان خطاب کے لیے مقابلے کھیلے جارہے ہیں ۔ بظاہر یہ ٹورنمنٹ ایک علاقے کے کرکٹ کھیلنے والے نوجوانوں کے درمیان ہونے والا ٹورنمنٹ ہے لیکن اس کی اہمیت اس لیے بھی بڑھ گئی ہے کیونکہ اس ٹورنمنٹ کے تمام تر امور کی انجام دہی کے لیے سائبر ٹیکنالوجی کا استعمال کیا گیا اور اس کے اسکور سے لے کر ٹیموں کے آپسی مقابلے ، بہترین بیٹسمین ، بہترین بولراور بہترین آل راؤنڈر کے علاوہ ٹورنمنٹ میں سب سے زیادہ اہمیت کے حامل کھلاڑی کے انتخاب کے لیے اعداد شمار ے حاصل کرنے کےلئے ایپ کی سہولت اور مدد حاصل کی گئی ہے جس سے کھلاڑیوں کے ایوارڈ کےلئے منتخب کرنے میں کسی بدعنوانی کا کوئی شک نہیں رہتا  اور تمام امور میں شفافیت غالب رہتی ہے۔

کرک ہیرو  نامی ایپ کے ذریعے اس ٹورنمنٹ کے خدوخال تیار کیے گئے ہیں جس میں مقابلے کے شیڈول سے لیکر ہر گیند پر بننے والے رن کو ایپ نے اپنے ڈیٹا بیس میں جمع کیا ہے ۔ اس ٹورنمنٹ میں6 ٹیموں کے درمیان مقابلہ ہو رہے تھے اور یہ ٹیمیں سنیٹ آلویز پروفیشنل،صفا الیون ،آرکے ونٹیج الیون، صوفی نائٹ رائیڈرز ،آرپی رائلز اور ویرو گروداس ہیں۔

اس ٹورنمنٹ کے خوبی یہ رہی کہ اس کے دوران ایک ایک گیند پر بنائے جانے والے رنز ،آوٹ ہونے والے کھلاڑی ،مارے جانے والے چوکے اور چھکے ،کس بیٹسمین نے کتنے رنز بنائے اور کس بولر نے کتنی وکٹیں حاصل کی اور اس فیلڈر نے کتنے بیٹسمینوں کو آوٹ کیا  ان تمام  کی تمام تر تفصیلات ایپ کے ذریعے محفوظ کی گئی ہیں، جو نہ صرف دنیا کے کسی بھی کونے سے کسی بھی وقت دیکھی اور پڑھی جا سکتی ہیں بلکہ ٹورنمنٹ کے اختتام پر ایونٹ کے بہترین بولر ،بہترین بیٹسمین اور دیگر ایوارڈز کےلئے کھلاڑیوں کے انتخاب میں معاون ثابت ہو گی ۔ ایوارڈز کے لئے کھلاڑیوں کے انتخاب میں کسی قسم کی کوئی بد عنوانی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا کیونکہ تمام تر تفصیلات دنیا کے سامنے موجود ہیں۔

ٹورنمنٹ کے راؤندرابن مرحلے کے مقابلوں کے اختتام کے بعد آر کے ونٹیج اور ویرو گرداس نے فائنل میں رسائی حاصل کرلی ہے ،لیکن گزشتہ ڈیڑھ ماہ کے دوران کھیلے گئے مقابلوں کو 4 ہزار سے زیادہ افراد نے نے آن لائن مشاہدہ کیا کیا جبکہ اور روز آنہ اس ٹورنمنٹ کی تفصیلات کا مشاہدہ کرنے والے افراد کے تعداد میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔جو کھلاڑی اس ٹورنمنٹ میں شرکت کررہے ہیں وہ تومیدان میں اپنی صلاحیتیں دیکھا رہے لیکن ان کھلاڑیوں کے افراد خاندان گھروں میں بیٹھ کر اپنے کھلاڑیوں کے مظاہرے کا مشاہدہ گھر بیٹھے ہی ایپ کی مدد سے کررہے ہیں۔

ٹورنمنٹ کے دوران ہونے والے مقابلوں کی تفصیلات کے علاوہ چھ ٹیموں درمیان رن ریٹ ، کامیابی اور ناکامی کا تناسب ،کامیابی سے حاصل ہونے والے نشانات کے علاوہ بہترین بیٹسمین ،بولر اور سب سے اہمیت کے حامل کھلاڑیوں  کی فہرست بھی موجود ہے جو کہ مکمل ایپ کی مدد سے ہی حاصل ہوئی ہے ہے۔ فائنل سے قبل کھیلے کے راؤنڈ رابن مقابلوں کے دوران ٹورنمنٹ میں مجموعی طور پر 86 چھکے مارے گئے جس میں صوفی رائیڈر کے عبدالعظیم 5مقابلوں میں  9 چھکوں کے ساتھ پہلے مقام پر ہیں جبکہ ان کے ساتھی کھلاڑی منہاج 6 چھکوں کے ساتھ دوسرے مقام پر ہیں ۔اسی طرح چوکے لگانے کی فہرست میں مجموعی طور پر بیٹسمینوں نے 227 چوکے لگائے ہیں جس میں سریش 19 چوکوں  کے ساتھ پہلے مقام پر جبکہ عبدالرحمن 13 چوکوں کے ساتھ ساتھ سن نیٹ آلویز پروفیشنل کی نمائندگی کر رہے ہیں۔بولروں میں  آر پی رائیلز کے سی نو 15 وکٹوں کے ساتھ پہلے اور صفا الیون کے محمد اسلم 13 وکٹوں کے ساتھ دوسرے مقام پر فائز ہیں۔

 اس ٹورنمنٹ کی تفصیلات دیکھ کر اندازہ ہو جاتا ہے کہ اب کس طرح ٹیکنالوجی کا گلی کرکٹ میں بھی استعمال ہونے لگا ہے جہاں ایک ایک گیند پر بنائے جانے والے رن اورحاصل کی جانے والی وکٹ  سے لے کر ٹورنمنٹ کے دوران سینکڑوں کھلاڑیوں کے مظاہروں کی ایک ایک تفصیلات موجود ہیں جس سے نا صرف عام کھلاڑیوں کے ریکارڈز بین الاقوامی کھلاڑیوں کی طرح محفوظ ہورہے ہیں بلکہ ان کھلاڑیوں کو بہتر سے بہتر مظاہروں کی طرف ہمت افزائی کا بھی موقع مل رہا ہے۔