Sunday, May 19, 2024
Homesliderگھر واپسی کے بعد وجے شانتی اب کے سی آر پر بھڑاس...

گھر واپسی کے بعد وجے شانتی اب کے سی آر پر بھڑاس نکالنے لگی

- Advertisement -
- Advertisement -

حیدرآباد ۔یہ بتاتے ہوئے کہ بی جے پی میں ہی ٹی آر ایس کو شکست دینے کی قوت اور طاقت ہے اور چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ کو اپنے عہدے سے معزول کرنے کی  اسی جماعت میں قوت ہے  ، تلنگانہ کانگریس مہم کمیٹی کے چیئرپرسن وجئے شانتی نے بالآخر گھر واپسی کرتے ہوئے بی جے پی میں شمولیت اختیار کرلی ہے ۔ اداکار سے سیاستدان  بننے والی وجے شانتی  جن کی  بی جے پی میں شمولیت اصل میں  گھر واپسی ہے کیونکہ  انہوں نے اپنے سیاسی کیریئر کا آغاز بھگوا پارٹی سے ہی کیا تھا ۔

 گھر واپسی پر انہوں نے کچھ رہنماؤں پر الزام لگایا کہ انہوں نے حکومت اور اس کے مظالم پر سوال کرنے کے بجائے کے سی آر سے ہاتھ ملایا ہے۔ وجے شانتی نے کہا کہ ان کا ہدف ٹی آر ایس کے بدعنوانیوں کو بے نقاب کرنا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی بی جے پی میں میری ذمہ داریوں کا فیصلہ کرے گی۔ یہ دوباک اور اب جی ایچ ایم سی کے انتخابی نتائج سے ثابت ہوچکا ہے کہ تلگانہ میں بی جے پی تنہا ٹی آر ایس کو شکست دے سکتی ہے ۔ انہوں نے اس اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بھگوا پارٹی  2023 میں اقتدار میں آئے گی۔

 انہوں نے کہا کہ پارٹی جہاں بھی چاہے گی وہ بی جے پی کےلئے  انتخابی مہم کے لئے تیار ہیں ۔ دہلی میں پارٹی کے قومی جنرل سکریٹری ارون سنگھ کی موجودگی میں بی جے پی میں شامل ہونے کے بعد شانتی نے کہا کہ میں نے اپنے سیاسی کیریر کے آغاز سے ہی تلنگانہ کی خاطر جدوجہد کی ہے۔ ارون سنگھ نے انہیں پارٹی کے بھگوا اسکارف کی پیش کش کرتے ہوئے بی جے پی میں خوش آمدید کہا۔ تلنگانہ بی جے پی کے سربراہ بانڈی سنجے کمار ، وزیر مملکت جی کشن ریڈی ، بی جے پی او بی سی مورچہ کے قومی صدر ڈاکٹر کے لکشمن اور دیگر بھی موجود تھے ۔ وجئے شانتی نے یاد دلایا کہ انہوں نے بی جے پی میں شامل ہوکر 26 جنوری 1998 کو اپنے سیاسی کیریئر کا آغاز کیا تھا۔ انہوں نے 2005 میں کچھ وجوہات کی بنا پر بی جے پی چھوڑ دی تھی ۔ بعد میں  میں نے کے سی آر کے ذریعہ دباؤ ڈالنے کی وجہ سے اپنی ٹیلی تلنگانہ پارٹی کو ٹی آر ایس میں ضم کردیا۔

انہوں نے کہا  تلنگانہ بل بی جے پی کی حمایت سے پارلیمنٹ میں منظور کیا گیا تھا اور  وجے شانتی نے کہا کہ کے سی آر نے چاہتے ہیں  کہ ٹی آر ایس کے علاوہ تلنگانہ میں کسی اور جماعت کا وجود نہیں ہونا چاہئے۔ میں نے کے سی آر سے پہلے علیحدہ تلنگانہ ریاست کے لئے لڑائی شروع کردی تھی۔ ہم دونوں ٹی آر ایس کے رکن پارلیمنٹ کی حیثیت سے جیت گئے تھے۔ تاہم انہوں نے جولائی  2013 میں مجھے معطل کردیا۔ کے سی آر نے میرے خلاف سازش کی اور پھر یہ پروپیگنڈا کیا کہ میں نے ٹی آر ایس کو خود چھوڑ دیا ہے ۔ کے سی آر  جس نے اے آئی سی سی کے سربراہ سونیا گاندھی کو یقین دلایا کہ اگر وہ تلنگانہ ریاست دیتے ہیں تو وہ ٹی آر ایس کو کانگریس میں ضم کردیں گے  اور انہوں نے اس وعدے سے  یو  ٹرن لیا۔ کے سی آر نے تمام رہنماؤں کو ٹی آر ایس میں شامل کیا تاکہ ان سے کوئی مخالفت نہ ہو۔ تاہم ،بی جے پی ایک متبادل کے طور پر سامنے آئی ہے ۔