Thursday, May 9, 2024
Homeتازہ ترین خبریںہائی ٹیک سٹی کی ٹرافک کے ہائی ٹیک مسائل،موجودہ سڑکوں کا نظام...

ہائی ٹیک سٹی کی ٹرافک کے ہائی ٹیک مسائل،موجودہ سڑکوں کا نظام ناکارہ

- Advertisement -
- Advertisement -

حیدرآباد۔16مارچ۔ ریاست تلنگانہ کے دارالحکومت حیدرآباد کو موتیوںکے شہر کے طورپر جانا جاتا ہے ۔یہ تاریخی عمارتوں کے شہر کے طور پر بھی مشہور ہے ۔ یہ شہر دکن کے قلب میں واقع ہے ۔ یہ موزوں موسم اور قابل دسترس معیارزندگی کا حامل شہر بھی ہے ۔

حیدرآباد تعلیم ،تحقیق اور عوامی شعبہ کے اداروں کا بھی مرکز ہے ۔کئی عالمی درجہ کی آئی ٹی کمپنیاں بھی حیدرآباد میں قائم ہیں۔گزشتہ دو دہوں میں آئی ٹی ، آئی ٹی ایز اور اس سے متعلق شعبہ جات نے روزگار کی فراہمی میں اہم رول ادا کیا ہے اور یہ حیدرآباد کی مستقبل کی ترقی میں مسلسل اہم کردار اداکررہی ہیں لیکن شہر کے اہم مسائل میں ٹرافک اینڈ ٹرانسپورٹیشن جیسے ٹریفک میں کافی اضافہ، بعض آرٹیریل روڈس پر ہی انحصار،مسلسل اژدہام اور ان سڑکوں پر دباو شامل ہے ۔اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ موجودہ سڑکوں کا انفراسٹرکچر اور عوامی حمل ونقل کی سہولیات اس مسئلہ سے نمٹ نہیں سکتے ۔ ہائی ٹیک سٹی کے سرحدی علاقہ کو دیکھنے پر اہم مسائل کا پتہ چلتا ہے ۔آئی ٹی کی ترقی کی اہم توجہ ہائی ٹیک سٹی ، مادھاپور اورگچی باولی علاقوں کے اطراف ہے ۔ 6لاکھ سے زائد راست با لواسطہ ملازمتیں ان آئی ٹیز کی کمپنیوں کی جانب سے دی گئی ہیں اور آئی ٹی کی سرگرمیوں کیلئے اس علاقہ پر ہی توجہ مرکوز کی گئی ہے ۔حیدرآبادکی ہائی ٹیک سٹی روڈ نمبر 36 شہر کی بڑھتی ہوئی ٹرافک کے دباو کو سنبھال نہیں پارہی ہے ۔

ان آئی ٹی مراکز کی طرف جانے والی ٹرافک کے علاوہ بعض لنک روڈس کا استعمال درگم چیرو تالاب کی طرف جانے کے لئے کیاجارہا ہے جو ہمیشہ ٹرافک سے بھری رہتی ہیں۔ روڈ نمبر 45کے فائنل لنک کی تکمیل کے باوجود ٹریفک میں مسلسل اضافہ سے ہائی ٹیک سٹی اور اس کے اطراف کی سڑکوں پر دباو بڑرہا ہے ۔ میٹرو ریل کی شروعات کے باوجود یہ علاقہ معاون بنیادی ڈھانچہ جیسے لنکنک روڈس ، بہتر معیاری روڈ جنکشنس کی کمی کی وجہ سے ٹرافک سے بھرا ہوتا ہے ۔آئی ٹی کی سرگرمیوں سے مربوط اس علاقہ کی ترقی سے اس شہر کی معیشت کو اہم مقام پر لانے میں مدد ملی ہے ۔تلنگانہ ریاست کی تشکیل اور نئی حکومت کے بننے کے بعد حیدرآباد حالیہ دنوں میں بہتر ترقی کر رہا ہے ۔حکومت کی جانب سے ایک اہم قدم کے طورپر حیدرآباد نالج سٹی (ایچ کے سی )کا قیام عمل میں لایاگیا ہے ۔یہ ایچ کے سی ان اہم پروجیکٹس میں سے ایک ہے جس کا آغاز تلنگانہ حکومت کی جانب سے تلنگانہ اسٹیٹ انڈسٹرئیل انفراسٹرکچر کارپوریشن(ٹی ایس آئی آئی سی)کے اشتراک سے کیا گیا ہے

۔ایچ کے سی توقع ہے کہ اندرون پانچ تا دس سال ایک ملین نئی ملازمتیں فراہم کرے گا۔439 ایکڑاراضی والے اس ایچ کے سی میں تعمیر کی جانے والی عمارتیں اس میں استعمال ہونے والی ٹکنالوجیز کے سبب عالمی سطح کی شاندار عمارتوں میں شمار کی جائیں گی۔ یہ عمارتیں ماحولیاتی طورپر حساس اورگرین ریٹیڈ ہوں گی۔ ان عمارتوں میں پارکنگ کے لئے وسیع جگہ فراہم کی جائے گی اور آرام دہ پبلک ٹرانسپورٹ سسٹم بھی فراہم کیا جائے گا۔ایک طرف شہریان حیدرآباد کے لئے معاشی ترقی فائدہ مند ثابت ہوگی تو وہیں دوسری طرف بڑے پیمانہ پر اس ترقی سے اربن ڈیولپمنٹ منیجرس کے لئے سنگین چیلنجس ہوں گے کیونکہ اس کے لئے روڈ انفراسٹرکچر پر ترجیحی طورپر توجہ ، اہم سڑکوں کے لنکس کی نشاندہی،پُلوں،انڈر پاسس، اوور پاسس فوری درکار ہوں گے ۔ روڈ نمبر45 سے دُرگم چیرو تالاب کے علاقہ اورہائی ٹیک سٹی تک لنک کا آغاز گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن(جی ایچ ایم سی)کی جانب سے کیاگیاہے ۔اس کی تکمیل کی ضرورت ہے ۔

ٹی ایس آئی آئی سی نے جی ایچ ایم سی کے ساتھ مل کر پہلے ہی درگم چیرو تالاب پر نئی لنک روڈ و عالمی درجہ کے پُل کی تجویز پیش کی ہے تاکہ جوبلی ہلز سے ایچ کے سی جانے والی ٹرافک کے بہاو ¿کو بہتربنایا جاسکے ۔ اس علاقہ کے لئے لنکنک روڈس کے علاوہ جنکشن امپرومنٹس بھی دوسری ترجیح ہونی چاہئے ۔ان سڑکوں اور لنک جنکشنس سے ٹرافک کے آسان بہاوکو یقینی بنایاجاسکے گا۔ اس سے آئی ٹی کے اس اہم مرکز کو ہجوم سے پاک بنایاجاسکے گا۔ اب وقت آگیا ہے کہ مستقبل میں حیدرآباد کی ترقی کے لئے عالمی درجہ کی انفراسٹرکچر سہولیات فراہم کی جائیں اور جامع ترقیاتی منصوبوں پر عمل کیاجائے ۔اس طرح کے انفراسٹرکچر عالمی درجہ کے شہر کیلئے ضروری ہیں جس سے دیرپا معاشی ترقی ہوسکے گی۔