Saturday, May 18, 2024
Homeتازہ ترین خبریںہاردک پٹیل کی کانگریس میں شمولیت کیاگجرات کی سیٹوں میں فائدہ پہونچاسکے...

ہاردک پٹیل کی کانگریس میں شمولیت کیاگجرات کی سیٹوں میں فائدہ پہونچاسکے گی ۔۔؟

- Advertisement -
- Advertisement -

گجرات : گجرات میں پاٹیدار کو ٹہ ایجی ٹیشن کے لیڈر ہاردک پٹیل نے کانگریس کے صدر راہل گاندھی ،اور یو پی اے کی صدر نشین سونیا گاندھی کی موجودگی میں کانگریس پارٹی میں شمولیت اختیار کرلی۔ہاردک پٹیل نے لو ک سبھا انتخابات سے قبل سر گرم سیاست میں داخلہ کے لئے اپنے فیصلہ کو حق بجانب قرار دیا اور کہا کہ اب وہ بہتر انداز میں ریاست کے چھ کروڑ عوام کے لئے کام کر سکیں گے۔ضلع گاندھی نگر میں ادالج گاؤں کے قریب کانگریس کی ریلی میں پارٹی میں شمولیت اختیار کرنے کے بعد ہاردک پٹیل نے ریلی کے شرکاء سے سوال کیا کہ آیا اُنہوں نے صحیح فیصلہ کیا ہے۔؟ جس پر شرکاء نے اثبات میں جواب دیا ۔

اس موقع پر وزیر آعطم نریندر مودی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے ہاردک پٹیل نے کہا کہ پلوامہ دہشت گرد حملہ کے بعد کانگریس نے جب یہاں 28فروری کو منعقدہ ریلی ملتوی کردی تھی لیکن وزیر آعظم نریندر مودی اُس وقت بھی ملک بھر میں ریلیوں سے خطاب میں مسروف تھے۔25سالہ ہاردک پٹیل نے راہل گاندھی کی ستائش کرتے ہوئے اُنہیں دیانت دار قرار دیا۔اُنہوں نے کہا کہ لوگ مجھ سے پوچھتے ہیں کہ میں نے کانگریس اور راہل گاندھی کو کیوں چنا۔میرا جواب ہے کہ راہل گاندھی ایماندار ہیں ۔کانگریس میں خاندانی سیاست کے بارے میں وزیر آعظم نریندر مودی کے الزام پر ہاردک پٹیل نے جواب دیا کہ اگر کسی سیاست داں کا بیٹا عوام کی خدمت کے لئے اس میدان میں داخل ہونا چاہتا ہے تو اس میں کوئی غلطی نہیں ہے۔

ہاردک پٹیل گجرات میں پٹیل طبقہ کو(OBC)درجہ دینے کی مانگ کو لیکر جاری ایجی ٹیشن کے نو جوان لیڈر ہیں ۔وہ پٹیل طبقہ (پاٹیدار سماج) کو او بی سی کا درجہ دیتے ہوئے نوکری اور تعلیم میں آرکشن چاہتے ہیں۔ہاردک پٹیل 20جولائی 1993کو چندن نگری ،گجرات میں پیدا ہوئے ۔اُنکے والدکا نام بھرت اور والدہ کا نام اُشا پٹیل ہے۔2004 میں اُنکے والدین اپنے بچوں کی بہتر تعلیم کے مقصد سے اپنے گاؤں چندن نگری سے دس کلو میٹر پر واقع شہر ’’ویر مگم ‘‘چلے گئے۔ہاردک نے چھٹویں سے گیارہویں جماعت تک کی تعلیم دیویا جیوتی ودیالیہ،ویر مگم میں حاصل کی۔ اُس کے بعد کے بی شاہ ونئے مندر سے اُنہوں نے بارہویں پاس کیا ۔ہاردک تعلیم کے دوران اپنے والد کے کام میں ہاتھ بٹانے لگے،جو پانی کے کنوؤں میں نل لگانے کا کام کرتے تھے۔ سال 2010میں ہاردک نے سہجانند مہا ودیالیہ ،احمد آباد میں بی کام کی پرھائی کی۔کالج میں پرھتے ہوئے ہی انہوں نے ویرمگم بس اسٹانڈ پر عوامی خدمت کا آغاز کیا۔اُنہوں نے مہا ودیالیہ کے طلباء یونین کے جنرل سکریٹری کے عہدے کے چناؤ میں حصہ لیامنتخب ہوئے۔اس لئے یہ مانا جا سکتا ہے کہ یہیں سے ہاردک پٹیل کے سیاسی سفر کی شروعات ہوئی۔2013میں اُنہوں نے گرائجویشن مکمل کر لیا۔

ْ31اکٹوبر 2012کو ہاردک پٹیل نے پاٹیدار کے نو جوانوں کی تنظیم ’’سردار پٹیل گروپ(SGP)میں شامل ہو گئے ۔اور ایک ماہ کے کم
عرصہ میں ہی وہ ویر مگم یونٹ کے صدر بنا ئے گئے۔اس دوراقن اُنہیں ریاست میں پٹیل سماج کے موجودہ حالات سے واقفیت حاصل ہوئی۔اُنہوں نے دیکھا کہ پٹیلوں کو سرکاری اور خانگی سیکٹر میں نوکریوں کے لئے کتنی مشکلوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔اور پٹیل کسانوں کو بھی اپنی زمین شہری ترقی اورصنعت کے فروغ کے چلتے سرکار کو دینی پڑتی ہے۔اس لئے اُنہوں نے اپنے سماج کے لئے کام کرنے کا فیصلہ کیا۔

2015میں جب ہاردک پٹیل کی بہن کو سرکار ی اسکالر شپ نہیں ملی ،جبکہ اُسکی ایک دوست کوکم مارکس پر بھی (OBC)کے ریزرویشن سے اسکالر شپ مل گئی ،تب ہاردک نے اس کے کلاف آواز اُٹھانے کی سونچی۔اُنہوں نے محسوس کیا کہ یہ آرکشن کی نیتی تو سوائے پاٹیدار سماج کے سب کو فائدہ پہونچا رہی ہے۔اس لئے اُنہوں نے ’’پاٹیدار انامت اندولن سمیتی ‘‘بنائی۔تب اُنہوں نے یہ صاف کہہ دیا تھا کہ یہ ایک غیر سیاسی تنظیم ہے جس کا صرف ایک مقصد ہے ،اور وہ ہے او بی سی کا آرکشن حاصل کرنا۔

ہاردک پٹیل نے 6جولائی2015کو پہلی ریلی وس نگرگجرات میں کی تھی ،جسکا دعوت نامہ اُنہوں نے سوشیل میڈیا پر میسیج کے ذریعہ فارورڈ کیا تھا،اور بڑی تعداد مین لوگ جمع ہو گئے تھے۔اس کے بعد ہاردک نے گجرات میں ریلیوں کی باڑ لگا دی تھی۔اور اُنکی تقاریر کی وجہ سے اُنکے چاہنے والوں کی تعداد بڑھنے لگی تھی۔
2015میں ہاردک پٹیل کے بھوک ہڑتال شروع کرنے کے بعد پولس نے اُنہیں گرفتار کر لیا تھا ،اور آئی پی سی کی دفع 151کے تحت چارج لگایا گیا۔اُنکی گرفتاری سے پوری ریاست میں تشدد بھڑک اُٹھا ،اور ریاستی حکومت کو کرفیو لگانا پڑا۔ساتھ ہی انڈین آرمی تک کی مدد لینی پڑی تھی۔اور اسی سال ہاردک نے ملک کی دوسری ریاستوں میں بھی اس سماج کے لوگوں سے خطاب کیا اور اچانک وہ غائب ہوگئے اور جب لوٹ آئے تو انہوں نے یہ دعویٰ کیا کہ کچھ لوگوں نے اُنہیں زبردستی پکڑ کر رکھا تھا۔

9ستمبر 2015کو انہوں نے ’’پٹیل نو نرمان سینا ‘‘ کے نام سے ایک تنظیم بنائی جسکااہم مقصد پاٹیدار ،کُرمی اور گُجر کو او بی سی میں شامل کرنا اور انہیں سرکاری نوکریوں میں فائدہ پہونچانا تھا۔
18اکٹوبر 2015کو ہندوستانی پرچم ترنگے کی بے حرمتی میں بھی اُن پرتنقید کی گئی۔اس کے لئے راجکوٹ میں ان پر مقدمہ در ج کیا گیا ۔
15جولائی 2016میں اُنہیں ضمانت ملی اور اگلے چھ مہینے کے لئے ریاست سے باہر اور اگلے 9مہینے کے لئے میہسانا سے دور رہنے کا حکم دیا گیا۔
ویسے تو ہاردک پٹیل نے پاٹیدارسماج کے لئے اپنی جدوجہدکے ساتھ ہی اپنی سیاسی زندگی کا آغاز کر دیا تھا ،لیکن ریاست گجرات کے انتخابات میں اُنہوں نے شیو سینا کے لئے مہم چلانے کا فیصلہ کیا تھا ۔مگر بعد میں اُنہوں نے شیو سینا کا ساتھ چھوڑ دیا اور ریاست گجرات میں کانگریس کے لئے تشہیری مہم چلائی ۔اس دوران وہ بی جے پی پر کافی بھاری پڑے تھے۔

ہاردک کے نز دیکی دوستوں چراغ پٹیل اور کیتن پٹیل نے اُن پر پاٹیدار سماج کے فنڈ کا غلط استعمال کرنے کے الزامات لگائے تھے اور یہ بھی کہا تھا کہ اوہ کانگریس صدر سونیا گاندھی اور نائب صدر راہل گاندھی سے خفیہ ملاقات کرتے ہیں۔سال2017میں ان کے سیکس ٹیپ نے میڈیا اور انکے حمایتوں کو چونکا دیا تھا ۔حالانکہ پٹیل نے یہ دعویٰ کیا تھا کہ یہ بی جے پی کا گندہ سیاسی کھیل ہے۔اس ٹیپ سے ان کی امیج کو کافی نقصان ہوا تھا۔
2018میں بھی ہاردک پٹیل کے خلاف کئی طرح کے مثلا دنگے بھڑکانے ،جائیداد کو نقصان پہونچانے جیسے الزامات لگائے گئے ۔اور انہیں جیل بھی جانا پڑا۔

اس کے باوجود بھی ہاردک پٹیل نے پاٹیدار سماج کی فلاح و بہبود ،تعلیم اور آرکشن کے لئے کافی کوششیں کی ہیں اور اب بھی اس کے لئے جم کر ڈٹے ہوئے ہیں ۔کئی طرح کے تنازعوں میں اُلجھ چکے ہاردک پٹیل ایک ایسی شخصیت ہیں جنہیں مستقبل کے سیاست داں کے طور پر دیکھا جا سکتا ہے۔اب تو انہوں نے با ضابطہ طور پر سیاست میں داخلہ لے لیا ہے اور کانگریس پارٹی میں شامل ہو چکے ہیں۔ کیا پاٹیدار سماج کے نو جوان لیڈرہاردک پٹیل کی پارٹی میں شمولیت سے گجرات میں کانگریس کو کامیابی حاصل ہوگی۔۔۔؟کیونکہ سال 2014 میں کانگریس کو کوئی نشست نہیں ملی تھی جبکہ بی جے پی نے 26کی 26سیٹوں پر کامیابی حاصل کی تھی۔اس سے قبل سال 2009 میں بی جے پی کو 15نشستیں ملی تھیں اور کانگریس نے 11نشستیں حاصل کی تھی۔اب کی بار لوک سبھا انتخابات میں ہاردک پٹیل کی پارٹی میں شمولیت سے کیاکانگریس کو فائدہ ہوگا۔۔۔؟ کیا ہاردک پٹیل کوپاٹیدار سماج کو ترقی دلانے کے اُنکے مقصد میں کامیابی کے لئے اس سیاسی طاقت سے فائدہ ہو سکتا ہے۔۔۔؟یہ دیکھنا بڑا ہی دلچسپ ہو گا۔