Sunday, May 19, 2024
Homeتازہ ترین خبریںہمیں گھر واپس آنے کی امید نہیں تھی: ماہی گیر

ہمیں گھر واپس آنے کی امید نہیں تھی: ماہی گیر

- Advertisement -
- Advertisement -

کوچی: عمان میں ماہی گیری کی نوکری کرنے کے دوران یمن چلے جانے والے ماہی گیرنے واپس آنے کے بعد اپنی درد بھری داستان سنائی۔کولم کے رہائشی،44سالہ نثار کے لئے،سمندر ایک جنون تھا،لیکن ماہی گیری کی کشتی پر3,000 میل کے سفر کے دوران،انہوں نے آٹھ دیگر افراد کے ساتھ مچھلی پکڑنے والی کشتی پر سفر کرتے ہوئے،کہا کہ انہیں کئی مصائب کا سامنا کرنا پڑا،اب وہ پھر سے سمندر سے نہیں ٹکرائے گا۔

انہوں نے کہا ”یہ وہ سفر تھا جو یمن سے تقریباً 10 دن پہلے شروع ہوا تھا اور ہم نے کبھی اپنے خوابوں میں بھی نہیں سونچا تھا کہ ہم یہاں پہنچ جائیں گے،لیکن میں نے یہ سفر کیا۔اور میں نے فیصلہ کیا کہ دوبارہ کبھی مچھلی پکڑ نے نہیں جانا ہے،جو کہ میرا پیشہ ہے۔

نثار نے بتایا کہ وہ گذشتہ سال دسمبر میں دبئی پہنچے تھے،جہاں انہوں نے کچھ لوگوں سے ملاقات کی جنہوں نے عمان میں ماہی گیر کی ملازمت کی پیش کش کی۔کچھ دن سفر کرنے کے بعد،ہمیں بتایا گیا کہ ہم اپنی منزل مقصودپہنچ چکے ہیں اور دو دن بعد ہی ہمیں معلوم ہوا کہ ہم صرف عمان میں نہیں،یمن میں ہیں۔تب ہمارا سفر شروع ہوا اور یہ ایک ڈراؤنا خواب تھا۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے سمندر میں سفر کرنے والی کشتیوں پر ماہی گیری کا کام کیا،لیکن ہمارے باس نے کبھی بھی ہمارے پیسے نہیں دئیے۔اور کئی بار ہم نے ان سے التجا بھی کی۔آخر کار ہم نے فیصلہ کیا کہ ہم کام نہیں کریں گے۔ہمارے پاس پیسے نہیں تھے اور کئی دنوں تک کھانا کھائے بغیر رہنا پڑا۔پھر ہم نے پولیس کو اس معاملے کی اطلاع دی اور ہمارے انچارج نے ہمارے پیسے دینے پر اتفاق کرلیا۔اور ہم کام پر واپس چلے گئے۔

”ہم نے دن رات سفر کیا اور سمندر تیز ہوا تھا،لیکن چانکہ ہم مرنے سے نہیں ڈرتے تھے،لہذا ہم خوفزدہ نہیں تھے۔ہمارے پاس صرف ایک دن کا کھانا تھا۔کئی طرح کی مشکلات کا سامنا کیا۔ساحلی پولیس سے وابستہ سرکل انسپکٹر آف پولیس نے بتایا کہ ان افراد میں سے 7 کا تعلق تمل ناڈو سے ہے،جبکہ دو کا تعلق کیرالہ کے کولم سے ہے۔انہوں نے کہا کہ ”ان کے کاغذات زیر ترتیب ہیں اور ان کی ہجرت کو عمل ختم ہو چکا ہے اور ان سب کو چھوڑ دیا گیا ہے۔“َ