Thursday, May 16, 2024
Homesliderہندوستان اور پاکستان میں اتوار کو ایک اور دلچسپ مقابلہ متوقع

ہندوستان اور پاکستان میں اتوار کو ایک اور دلچسپ مقابلہ متوقع

- Advertisement -
- Advertisement -

دبئی۔ اگر ہندوستان کو اپنے پچھلے میچ کی طرح ایشیا کپ کرکٹ ٹورنمنٹ کے سوپر فور میں روایتی حریف پاکستان کے خلاف جیت درج کرنی ہے تو اس کے ٹاپ آرڈر کو اچھی کارکردگی دکھانا ہوگی اور فاسٹ بولروں  کو بھی اپنی کارکردگی  کے معیار کو مزید بلند کرنا ہوگا۔ہندوستان  کے ٹاپ آرڈر کی کارکردگی پاور پلے میں مسئلہ ہے تو ناتجربہ کار اویس خان کی ڈیتھ اوورز کی بولنگ بھی ٹیم انتظامیہ کے لیے لمحہ فکریہ ہے۔ ایسی صورتحال میں ہندوستان کو اپنے بولنگ شعبہ  میں تبدیلیاں کرنے کی ضرورت نظر آتی ہے کیونکہ اس کا سامنا پاکستان سے ہے جس نے ہانگ کانگ کو آخری میچ میں 155 سے زیادہ رنز سے شکست دی ہے ۔
ہندوستان کو رویندر جڈیجہ کی کمی بھی محسوس ہوگی جو زخمی  ہونے  کی وجہ سے ٹورنمنٹ سے باہر ہوگئے ہیں۔ ان کی جگہ اکشر پٹیل کو ٹیم میں لیا گیا ہے۔پاکستان کے خلاف پچھلے میچ میں ہیڈ کوچ راہول ڈراویڈ نے جڈیجہ کو دائیں اور بائیں ہاتھ کے کھلاڑیوں کا مجموعہ بنانے کے لیے چوتھے نمبر پر بیٹنگ کے لیے بھیجا تھا کیونکہ اس میچ میں رشبھ پنت کو باہر رکھا گیا تھا۔
یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ کیا کپتان روہت شرما اور ڈراویڈ اتوار کو کیا حکمت عملی اختیار کرتے ہیں۔ لیکن یہ کہنا مبالغہ آرائی نہیں ہو گا کہ اگر بائیں ہاتھ کے کسی بیٹر  کو سرفہرست 6 کھلاڑیوں  میں شامل کرنا ہے تو صرف پنت ہی اس کے لیے موزوں نظر آتے ہیں۔
گزشتہ اتوار کو ہاردک پانڈیا تھے جن  کی آل راؤنڈ کارکردگی نے ہندوستان کو آخری اوور میں سنسنی خیز جیت درج کرنے میں مدد کی اور روہت کو اس میچ میں بھی اپنے دوسرے کھلاڑیوں سے اسی کارکردگی کی توقع ہوگی۔ہندوستانی ٹیم کے لیے تاہم پاور پلے میں ٹاپ آرڈر کا دفاعی رویہ ایک مسئلہ بن سکتا ہے۔ پاکستان کے خلاف آخری میچ میں ویرات کوہلی یا روہت شرما میں سے کوئی بھی آرام سے نہیں کھیل سکے تھے ۔ پچ کی رفتار کم ہونے کی وجہ سے ان کی پریشانی مزید بڑھ گئی۔
ہانگ کانگ جیسی کمزور ٹیم کے خلاف بھی ہندوستانی ٹاپ آرڈر نے سست بیٹنگ کی اور یہ سوریا کمار یادیو کی بہترین اننگز تھی جس نے ٹیم کو بڑا اسکور بنانے میں مدد کی۔ ہندوستانی ٹاپ آرڈر کے سست کھیل کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتا ہے کہ کے ایل راہول نے 39 گیندوں میں 36 رنز بنائے جو ان کی اب تک کی سب سے سست اننگز ہے۔تو سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا ہندوستان کو اپنے ٹاپ آرڈر میں جارحیت شامل کرنے کے لیے تبدیلیاں کرنے کی ضرورت ہوگی کیونکہ یہ واضح ہے کہ راہول، روہت اور کوہلی کا مجموعہ کام نہیں کر رہا ہے۔
راہول پہلی گیند پر بولڈ ہو گئے جس کا سامنا نسیم شاہ نے پاکستان کے خلاف آخری میچ میں کیا تھا۔ پاکستانی بیٹرس کو بھی پہلے 10 اوورز میں مزید رنز بنانے کی ضرورت ہے۔محمد رضوان اور بابر اعظم نے تعاقب کرتے ہوئے اچھی کامیابی حاصل کی ہے لیکن جب بات پہلے بیٹنگ کی ہو تو اس جوڑی کو زیادہ کامیابی نہیں ملی ہے ۔اس کے علاوہ دبئی کی پچ سست چل رہی ہے جو بیٹرس کے لیے مشکلات پیدا کر سکتی ہے۔ہندوستان کے سامنے ایک اور سوال یہ ہے کہ آیا اویس خان اور ارشدیپ سنگھ دونوں کو پلیئنگ الیون میں جگہ ملے گی۔جب ہندوستان کے پاس ایک ایسے کھلاڑی کا انتخاب ہوتا ہے جو اکشر پٹیل میں کفاتیی  بولنگ کر سکے، تو دیپک ہوڈا کو بیٹنگ آل راؤنڈر یا روی چندرن اشون کو بولنگ آل راؤنڈر کے طور پر آزمایا جا سکتا ہے۔پاکستان کے ٹاپ آرڈر میں چھ میں سے دو  بیٹر بائیں ہاتھ کے کھلاڑی  فخر زمان اور خوشدل شاہ ہیں۔ لہذا، بھونیشور کمار اور ہاردک کے ساتھ آف اسپنر کا ہونا ایک اچھا فیصلہ  ہوسکتا ہے۔