Friday, May 3, 2024
Homesliderہندوستان اور پاکستان کے درمیان اتوار کو ورلڈ کپ کا سب سے...

ہندوستان اور پاکستان کے درمیان اتوار کو ورلڈ کپ کا سب سے بڑا مقابلہ

- Advertisement -
- Advertisement -

میلبورن ۔ ہندوستان ایک بار پھر روایتی حریف پاکستان کے خلاف اتوار کو ٹی20 ورلڈ کپ 2021 کے پہلے میچ میں اپنی ذلت آمیز شکست کے 364 دنوں بعد اپنی ورلڈ کپ مہم کا آغازکرے گا۔ ٹی 20 ورلڈ کپ میں جب دونوں ٹیمیں آخری بار آمنے سامنے ہوئیں توکھیل کے مختصر ترین فارمیٹ میں ہندوستان کی خامیاں کھل کر سامنے آئیں۔ اس وقت کے کپتان وراٹ کوہلی (57) کی نصف سنچری کے باوجود ہندوستان نے پاکستان کو صرف152 رنز کا ہدف دیا تھا جسے پاکستان نے بغیرکوئی وکٹ گنوائے حاصل کرلیا۔ یہ شکست ہندوستان پر بھاری تھی اور ٹیم سوپر12 رانڈ سے آگے نہیں بڑھ سکی۔ہندوستان نے ٹی 20 ورلڈ کپ2021 اور2022 کے درمیان ایک سال میں 30 سے زیادہ ٹی 20 میچ کھیل کر اپنی کوتاہیوں پر کام کیا اور روہت شرما کے کھلاڑی اب میلبورن میں اس مسابقت کا ایک نیا باب لکھنے کے لیے تیار ہے ۔

روہت، لوکیش راہول، ویراٹ کوہلی اور سوریاکمار یادو کی شکل میں ہندوستان کے ٹاپ4 بیٹرس نے گزشتہ برسوں میں ذمہ دارانہ اور جارحانہ انداز میں بیٹنگ کرنے کی اپنی صلاحیت کو ثابت کیا ہے ۔ جہاں یہ چاربیٹرس ہندوستان کو تیز شروعات دے سکتے ہیں، وہیں ہاردک پانڈیا اور دنیش کارتک جیسے فنشرز آخری اووروں میں دھماکہ خیز بیٹنگ کے لیے تیار ہیں۔ ہندوستانی بیٹنگ نے طویل عرصے سے شاہین آفریدی جیسے بائیں ہاتھ کے بولروں کو توڑنے پر غورکیا ہے ۔کپتان روہت کو پچھلے ایک ہفتے میں نیٹ میں خاص طور پر بائیں ہاتھ کے بولروں کے ساتھ پسینہ بہاتے دیکھا گیا ہے ۔ زخمی جسپریت بمراہ کی غیر موجودگی میں ان کے پارٹنر بھونیشورکمارکو ڈیتھ اوورز میں جدوجہد کرتے ہوئے دیکھا گیا ہو، لیکن ٹیم میں محمد سمیع کی آمد نے ہندوستانی بولنگ کو ایک نیا قائد دے دیا ہے ۔ سمیع نے آسٹریلیا کے خلاف وارم اپ میچ میں ڈالے واحد اوور میں تین وکٹیں لے کر یہ ثابت کر دیا کہ وہ نہ صرف سرخ گیند بلکہ سفیدگیندکے بھی ایک ماہر بولر ہیں۔ درست یارکر پھینکنے والے ارشدیپ سنگھ اور ڈیتھ اوور ماہر ہرشل پٹیل سمیع کے ساتھ آخری اوورزکی قیادت کر سکتے ہیں

۔دوسری جانب پاکستانی ٹیم مڈل آرڈر سے متعلق مسائل کے ساتھ ٹورنمنٹ میں داخل ہو رہی ہے ۔ اسٹار بیٹر بابر اعظم اس ٹورنمنٹ میں چمکنے کے مضبوط دعویدار ہیں لیکن ان کے علاوہ پاکستانی بیٹنگ کی صورتحال تشویشناک ہے ۔ محمد نواز اورحیدر علی نے نیوزی لینڈ کے خلاف سہ فریقی سیریز کے فائنل میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا، حالانکہ برسبین میں انگلینڈ کے خلاف وارم اپ میچ میں پاکستان نے ایک بھی چھکا نہیں لگایا تھا۔ آسٹریلیا کے وسیع میدانوں میں بڑے شاٹس کھیلنا بابرکی ٹیم کے لیے چیلنج ہوگا۔جہاں پاکستان کی بیٹنگ ان کے لیے باعث تشویش ہے ، وہیں بولنگ ان کی طاقت ہے ۔ شاہین آفریدی، نسیم شاہ اور حارث رؤف کی تینوں آسٹریلیا کی تیز پچوں پرکسی بھی ٹیم کے لیے جان لیوا ثابت ہو سکتی ہے ۔ پاکستان کے بولروں نے بڑے ایونٹس میں مخالف ٹیم کو چھوٹے اسکور تک محدود کر کے اپنے بیٹروں کو تحمل سے ہدف کا تعاقب کرنے کا موقع فراہم کیا ہے ۔ بابر کی ٹیم اس ٹورنمنٹ میں بھی اسی امتزاج کے ساتھ آگے بڑھنا چاہے گی۔ہندوستان اور پاکستان کے درمیان ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ سوپر12 کا میچ ایک لاکھ تماشائیوں کے درمیان میلبورن کرکٹ گراؤنڈ میں ہندوستانی وقت کے مطابق دوپہر1:30 بجے سے کھیلا جائے گا۔