Monday, April 29, 2024
Homeتازہ ترین خبریںہندوستان میں 2,293 سیاسی جماعتیں ، فروری ۔ مارچ میں 149 نئی...

ہندوستان میں 2,293 سیاسی جماعتیں ، فروری ۔ مارچ میں 149 نئی جماعتوں کا ظہور

- Advertisement -
- Advertisement -

نئی دہلی ۔18 مارچ ۔ ہمارے ملک ہندوستان میں انتخابات کے ماحول کے دوران جوسیاستی جماعتیں ذہن میں ابھرتی ہیں ان میں کانگریس، بی جے پی کے علاوہ علاقائی جماعتوں میں تلنگانہ میں ٹی آر ایس اور آندھراپردیش میں تلگودیشم پارٹی ،عام آدمی پارٹی کے علاوہ کچھ اور پارٹیوں کے نام سنائی دیتے ہیں لیکن ان سب سے قطع نظر بھروسہ پارٹی ، سب سے بڑی پارٹی اور راشٹریہ صاف نیتی پارٹی یہ ایسی نئی سیاسی جماعتیں ہیں جو ہندوستان میں اس وقت 2293 سیاسی جماعتوں میں شامل ہوئی ہیں ۔الیکشن کمیشن کی جانب سے ہندوستان میں 17 ویں عام انتخابات کے تواریخ کے اعلان سے قبل یعنی 9 مارچ تک جو سیاسی جماعتیں رجسٹرڈ تھیں ان کی تعداد 2293 تھی ۔ 2000 سے زائد ان سیاسی جماعتوں میں سات جماعتوں کو قومی سطح کی جماعتوں کا موقف حاصل ہے جبکہ ریاستی سیاسی جماعتوں کی تعداد 59 ہے ۔ انتخابات کا اعلان ہونے کے ساتھ ہی فروری اور مارچ میں نئی رجسٹر شدہ سیاسی جماعتوں کی تعداد 149 ہوئی ہے  ۔ ماہ فبروری تک ہندوستان میں سیاسی جماعتوں کی تعداد 2143 تھی لیکن مدھیہ پردیش ، راجستھان ، تلنگانہ میزورام اور چھتیس گڑھ میں جو نومبر دسمبر میں اسمبلی انتخابات ہوئے تھے اس دوران 58 نئی سیاسی جماعتوں کا رجسٹریشن ہوا ہے اس کے علاوہ حالیہ چند دنوں میں149 نئی سیاسی جماعتیں رجسٹر ہوئی ہیں ان میں بہار کی آزاد پارٹی ، اترپردیش میں سموہک ایکتا پارٹی ، راجستھان کی صاف نیتی پارٹی ، دہلی میں سب سے بڑی پارٹی، تلنگانہ میں بھروسہ پارٹی اور تملناڈو میں نیو جنریشن پیپلزپارٹی قابل ذکر ہے۔

ان پارٹیوں کو رجسٹر تو کر دیا گیا ہے لیکن یہ انتخابات میں اس لئے حصہ نہیں لے سکتی کیونکہ ان کا اپنا کوئی منفرد شناختی نشان نہیں ہے ۔ ان جماعتوں کے لئے سب سے پہلے تو الیکشن کمیشن کی جانب سے فراہم کیے جانے والے مفت نشانات میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنا ہو گا جن کی تعداد 84 ہے یعنی الیکشن کمیشن کی جانب سے فراہم کردہ 84 مفت انتخابی نشان میں کسی ایک نشان کو منتںحب کرنا ان نئی سیاسی جماعتوں کےلئے ضروری ہے۔ علاوہ ازیں انہیں مسلمہ سیاسی جماعت کا موقف حاصل کرنے کے لئے چاہے وہ قومی سطح پر ہو یا ریاستی سطح پر انہیں کم سے کم فیصد میں تسلیم شدہ رائے دہندوں کی تعداد اسمبلی حلقوں میں یا لوک سبھا میں ظاہر کرنا ہوگا تبھی ان کی مسلمہ حیثیت کو تسلیم کیا جائے گا ، کیونکہ الیکشن کمیشن نے 2016 میں سینٹرل بورڈ آف ڈائریکٹر ٹیکس سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ 255 رجسٹرڈ لیکن غیر مسلمہ سیاسی جماعتوں کی تفصیلات فراہم کرے کیونکہ ایسا شبہ ظاہر کیا جاتا ہے کہ یہ سیاسی جماعتیں انتخابات کے ماحول میں صرف کالے دھن کو سفید کرنے کے لیے وجود میں لائی جاتی ہیں ایسے ہی خدشات ظاہر کیے جا رہے ہیں کہ لوک سبھا انتخابات کے اعلان کی تواریخ کے ساتھ ہی نئی سیاسی جماعتوں کا رجسٹریشن کہیں نہ کہیں کالے دھن کو سفید کرنے کے لیے کیا جا رہا ہے۔