Saturday, May 11, 2024
Homeاسپورٹسہندوستان کا سیمی فائنل میں انگلینڈ سے مقابلہ ،2018 کا حساب برابر...

ہندوستان کا سیمی فائنل میں انگلینڈ سے مقابلہ ،2018 کا حساب برابر کرنے کا موقع

- Advertisement -
- Advertisement -

سڈنی ۔ آسٹریلیا میں رواں ٹی 20 ورلڈ کپ میں سیمی فائنل کی صف بندی مکمل ہوچکی ہے اور اب اس طرح ہندوستانی ٹیم سیمی فائنل میں انگلینڈ کا سامنا کرے گی جوکہ 2018ءکے مقابلہ کا اعادہ ہوگا۔ آج یہاں وومنس ورلڈ کپ کے جو مقابلے کھیلے جانے تھے وہ بارش سے متاثر ہوئے جس میں پاکستان کا تھائی لینڈ اور جنوبی افریقہ کا ویسٹ انڈیز سے مقابلہ ہونا تھا۔ جو مقابلے بارش سے متاثر ہوئے اس میں پاکستان اور تھائی لینڈ کا مقابلہ غیراہم تھا کیونکہ دونوں ہی ٹیمیں سیمی فائنل کی دوڑ سے باہر ہوچکی تھیں جبکہ ویسٹ انڈیز اور جنوبی افریقہ کا مقابلہ اہمیت کا حامل تھا جس سے ٹیموں کی درجہ بندی اور نشانات کا فیصلہ ہوا۔

 جنوبی افریقہ اور ویسٹ انڈیز کے درمیان مقابلہ کے دو نشانات تقسیم ہوگئے جس کے بعد انگلینڈ کو گروپ میں تیسرا مقام حاصل ہوا جس کی وجہ سے وہ سرفہرست ہندوستانی ٹیم سے سیمی فائنل کی حریف ثابت ہوئی اور یہ 2018ءکے ورلڈ کا اعادہ ہوگا۔ ہندوستان جمعرات کو انگلینڈ کے خلاف سیمی فائنل کھیلے گا اور اس مقابلہ میں ہندوستانی ٹیم کی یہ کوشش رہے گی کہ وہ 2018ءکی شکست کا حساب برابر کرے۔ 2018ءمیں انگلینڈ نے سیمی فائنل میں ہندوستان کو شکست دیکر فائنل میں رسائی حاصل کی تھی جہاں اسے آسٹریلیا سے شکست ہوئی تھی اور اب دوسرا سیمی فائنل آسٹریلیا اور جنوبی افریقہ کے درمیان کھیلا جائے گا۔

آسٹریلیائی کرکٹ ٹیم کے سابق فاسٹ بولر بریٹ لی نے ہندوستانی ٹیم کی رواں ورلڈ کپ میں فائنل میں رسائی کے امکانات کو واضح قرار دیا ہے اور کہا ہیکہ 16 سالہ کھلاڑی شفالی ورما نے جس طرح مظاہرے کئے ہیں وہ قابل ستائش ہیں۔ اوپنر کے علاوہ تجربہ کار لیگ اسپنر پونم یادو نے بھی ہندوستانی ٹیم کی فائنل میں رسائی کے امکانات بڑھا دیئے ہیں۔ گروپ مرحلہ میں ہندوستانی ٹیم ناقابل تسخیر رہی اور ہرمن پریت کور کی قیادت میں ہندوستانی ٹیم اب پھر ایک مرتبہ سیمی فائنل کھیل رہی ہے۔ اس ضمن میں اظہارخیال کرتے ہوئے بریٹ لی نے کہا کہ ہندوستانی ٹیم کبھی بھی فائنل میں رسائی حاصل نہیں کی لیکن اس مرتبہ ہندوستانی ٹیم ایک مختلف شکل میں موجود ہیں جس کے پاس شفالی ورما، پونم یادو کے علاوہ کپتان ہرمن پریت کور کے علاوہ کئی ایسے کھلاڑی موجود ہیں جو ٹیم کو تنہا کامیابی دلوا سکتے ہیں۔