Saturday, May 11, 2024
Homesliderہندوستان کو فیصلہ کن ونڈے میں  بیٹنگ انداز بدلنے کی ضرورت

ہندوستان کو فیصلہ کن ونڈے میں  بیٹنگ انداز بدلنے کی ضرورت

- Advertisement -
- Advertisement -

مانچسٹر۔ پچھلے میچ میں کراری  شکست سے دوچار ہونے کے بعدتوقع ہے کہ ہندوستانی ٹیم اتوار کو انگلینڈ کے خلاف سیریز کے فیصلہ کن تیسرے ونڈے میں حد سے زیادہ محتاط رہنے کے بجائے اپنی بیٹنگ کی حکمت عملی میں کچھ تبدیلی کرے گی اور جارحانہ انداز اختیار کرے گی ۔روہت شرما کی قیادت والی ٹیم نے حال ہی میں ختم ہونے والی ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل سیریز کے دوران انتہائی جارحانہ بیٹنگ کا مظاہرہ کیا جس کی وجہ سے کافی کامیابی بھی حاصل ہوئی لیکن دوسرے ون ڈے میں جس انداز میں ٹیم نے 247 رنز کے ہدف کا تعاقب کیا اسے تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
روہت شرما  تسلیم کریں گے کہ وہ اور تجربہ کار شکھر دھون نے انگلینڈ کے ریس ٹوپلی اور ڈیوڈ ولی کی شانداربولنگ کے سامنے تھوڑا سا دفاعی انداز اختیار کیا تھا  اور پھر ویرات کوہلی کی مسلسل ناکامی سے مسئلہ مزید بڑھ گیالیکن سینئر اوپنر شروع میں دو اوورز چھوڑ رہے ہیں جو مثبت ذہنیت کو ظاہر نہیں کرتا ہے۔اس لیے یقینی طور پر بیٹنگ کے انداز میں تبدیلی کی ضرورت ہے اور ہدف کا تعاقب کرنے کے لیے ذہنیت میں تبدیلی لانا ہوگی۔ اوول میں پہلے میچ میں جسپریت بمراہ نے اکیلے ہی ٹیم کو چھ وکٹوں سے جتوا دیا۔روہت نے دوسرے میچ کے بعد کہا میں چاہتا ہوں کہ کھلاڑی یہ دیکھیں کہ وہ ٹیم کے کردار کو دیکھنے کے بجائے اپنے کھیل کے بارے میں کچھ مختلف کر سکتے ہیں۔اگر وہ ٹیم کو اس صورتحال سے نکالتے ہیں تو سوچیں کہ اس سے ان کے اعتماد میں کتنا اضافہ ہوگا۔
ٹی 20 انٹرنیشنل میں رفتار شروع سے ہی شاندار رہی ہے اور ایسا نہیں ہے کہ یہ انداز 50 اوور کے فارمیٹ میں کام نہیں کر سکتا۔درحقیقت انگلینڈ کی ا سٹار سے لیس بیٹنگ لائن اپ بھی پہلے دو میچوں میں مکمل طور پر آؤٹ آف فارم دکھائی دے رہی تھی اور ایسا لگ رہا تھا کہ میزبان ٹیم کے پاس جوز بٹلر، جونی بیئرسٹو، جیسن رائے، بین اسٹوکس اور لیام لیونگ اسٹون جیسی صلاحیتوں کے حامل کھلاڑی  ہیں لیکن یہ سب  پرانے زمانے کے ونڈے میچ میں کھیل رہے ہیں۔تاہم،اولڈ ٹریفورڈ میں ہونے والے ونڈے میں بیٹنگ مشکل ہوگی جہاں گیند بہت زیادہ حرکت کرتی ہے اور یہاں ہندوستان کی 2019 ورلڈ کپ کے سیمی فائنل میں ہار بھی توجہ کا مرکز ہوگی۔
روہت کا نقطہ نظر زیادہ تر میچوں میں پریشان کن نہیں رہا لیکن ہیڈ کوچ راہول ڈریوڈ کی قیادت میں ہندوستانی ٹیم مینجمنٹ کے اپنے مسائل ہوں گے جس میں یہ بھی شامل ہے کہ آیا 37 سالہ دھون اگلے سال 2023 کے ورلڈ کپ میں ان کی پسند ہوں گے یا کسی اور کو تیار کیا جائے ۔ونڈے ورلڈ کپ میں 15 ماہ باقی ہیں، اس بات پر سنجیدگی سے غور کرنے کی ضرورت ہے کہ روہت، دھون اور کوہلی آگے ہندوستان کے نمبر 1، 2 اور 3 کھلاڑی ہوں گے۔کوہلی یقینی طور پر اس میچ کے بعد ایک ماہ کے طویل وقفے میں ہوں گے جس میں توقع ہے کہ وہ نیٹ میں اپنی پریشانی کا حل تلاش کر لیں گے۔ وہ باہر جانے والی گیندوں پر آوٹ ہوتے  رہے ہیں اور ان کی یہ کمزوری سب کو معلوم ہے اور جہاں تک سفید گیند کے کھیل کا تعلق ہے اسے دور کرنے کی ضرورت ہے۔