Friday, May 17, 2024
Homeٹرینڈنگہندوستان کے 80 فیصد انجینئرینگ طلبہ کسی بھی ملازمت کی صلاحیت نہیں...

ہندوستان کے 80 فیصد انجینئرینگ طلبہ کسی بھی ملازمت کی صلاحیت نہیں رکھتے

- Advertisement -
- Advertisement -

حیدرآباد ۔ اس حقیقت سے کسی کو انکار نہیں کہ ہر محلے اور گلی میں دو چار انجینئرز طلبہ ہمیں ضرور مل جاتے ہیں لیکن 80فیصد ہندوستانی انجینئرز کسی بھی ملازمت کے لئے اہلیت نہیں رکھتے کیونکہ صرف 40 فیصد ہندوستانی انجینئرز انٹرنشپ کرتے ہیں جبکہ 36فیصد انجینئر طلبہ اپنے کورس سے باہر کا پروجیکٹ تکمیل کر پاتے ہیں۔

 انجینئرز کی صلاحیتیں اور عالمی ملازمتوں میں ہم آہنگی کے متعلق جو تازہ ترین رپورٹ جاری کی گئی ہے وہ انتہائی مایوس کن ہے کیونکہ ہندوستان کے انجینئرز طلبہ ملازمت کے حصول کےلئے متعلقہ اہلیت نہیں رکھتے ہیں۔ 2019 میں ملازمتوں کے مواقع اور اہلیت کے ضمن میں کیے گئے سروے جوکہ اسپرنگ مائنڈز کی جانب سے کیا گیا ہے اس میں جو تفصیلات فراہم کی گئی ہیں اس میں سب سے پہلے تو یہ کہا گیا ہے کہ انجینئرنگ طلبہ میں انگریزی میں مہارت نہیں ہوتی جبکہ 80 فیصد ایسے طلبہ ہیں جو کہ معاشی مارکیٹ میں کسی بھی ملازمت کی اہلیت نہیں رکھتے ہیں ۔

اس رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ ہندوستانی انجینئرز میں صرف 2.5  فیصدایسے طلبہ ہے جن کا شمار ان طلبہ میں ہوتا ہے  جوکہ متعلقہ مارکیٹ میں جو مانگ ہوتی ہے اس سے پورا کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ یہ سروے ہندوستان بھر کے 750 سے زائد انجینئرنگ کالجوں میں موجود ایک لاکھ  70 ہزارطلبہ سے حاصل کردہ تفصیلات پر مبنی ہے ۔ اس سروے میں ہندوستانی انجینئرز کا موازنہ چین اور امریکہ کے انجینئرز کی صلاحیتوں کے ساتھ بھی کیا گیا ہے جس میں صرف ہندوستانی انجینئرز کوڈ تحریر کرنے کے معاملے میں چین کے انجئنیروں سے کسی قدر بہتر ہیں۔  ہندوستانی انجینئرز میں 4.6 فیصد طلبہ صحیح طور پر کوڈ تحریر کرسکتے ہیں جبکہ چین کے ہم منصب 2.1 فیصد ہیں جو اس کام میں ماہر ہیں جبکہ امریکہ میں 18.8 فیصد انجینئرز صحیح طور پر کوڈ تحریر کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

 سالانہ رپورٹ میں جو صلاحیتوں اور مارکیٹ کے درمیان موجود خلیج کی نشاندہی کرتے ہوئے اس کی اہم وجوہات بتائی گئی ہیں ان میں ایک اہم وجہ یہ بتائی گئی ہے کہ انجینئرنگ وہ شعبہ ہے جہاں پڑھ کر یا سن کر کچھ سیکھا نہیں جاتا اور ایسے عمل سے نتائج بہتر حاصل نہیں ہوتے بلکہ یہ وہ شعبہ ہے  جہاں عملی مشق کے ذریعے کوئی چیز بنائیں اور سیکھی جاتی ہے ،لیکن ہندوستان میں انجینئرنگ کالجوں میں زیادہ تر نصاب کتابوں سے ہی حاصل کیا جاتا ہے عملی  مشق بہت کم ہوتی ہے یہی وجہ ہے کہ 40فیصد انجینئر طلبہ ہی  انٹرنشپ مکمل کرتے ہیں جبکہ 36فیصد انجینئر پروجیکٹ کو صحیح انداز میں مکمل کرتے ہیں ۔دوسری اہم وجہ انجینئرنگ کالجس صنعتی شعبوں کے ساتھ اشتراک اور تعاون کے ذریعے نصاب تیار نہیں کیا جاتا جس کی وجہ سے طلبہ صرف کالج کے ماحول تک ہی محدود ہوجاتے ہیں اور انہیں مارکیٹ میں موجود چیلنجز کا اندازہ ہی نہیں ہوتا ہے ۔

طلبہ سے ہٹ کر انجینئرنگ اساتذہ میں بھی 60 فیصد ایسے اساتذہ ہیں جو کہ صنعتی چیلنجز کے متعلق درپیش مسائل پر مذاکرات نہیں کرتے جبکہ 47 فیصد طلبہ کو ہی یہ مواقع ملتے ہیں کہ وہ کالج سے باہر صنعتی دنیا سے رابطے کرتے ہوئے سمینارس ، ورکشاپس ،کانفرنسیز یا  ویب نیرز میں شرکت کرتے ہوئے صنعت اور مارکیٹ کے چیلنجز سے خود کو ہم آہنگ کر سکیں ۔

انجینئرنگ طلبہ کو اس وقت سب سے زیادہ مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے جب انہیں ملازمت کی تلاش ہوتی ہے کیونکہ 40 فیصد طلبہ نے یہ شکایت کی ہے کہ انہیں صحیح کمپنی اور ان کے نصاب کے مطابق ملازمتوں کے حصول میں سخت مشکلات کا سامنا ہوتا ہے۔ دوسرا مسئلہ انٹرویو میں کامیاب ہونا بھی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ انجینئرنگ طلبہ کے لئے ملازمتوں کے حصول کے لئے اور مارکیٹ کی مانگ کے مطابق اپنی اہلیت کو ثابت کرنے کے لئے کاؤنسلنگ کی بے حد ضرورت