Sunday, May 19, 2024
Homeٹرینڈنگیوپی پولیس ثبوت دینے میں ناکام،پی ایف آئی کے ممبروں کو ملی...

یوپی پولیس ثبوت دینے میں ناکام،پی ایف آئی کے ممبروں کو ملی ضمانت

- Advertisement -
- Advertisement -

لکھنؤ: اتر پردیش حکومت نے انسداد شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کے مظاہروں کے دوران حالیہ تشدد میں ملوث ہونے کے بعد،پاپولر فرنٹ آف انڈیا (پی ایف آئی) پر پابندی عائد کرنے کی تجویزپر،پانی پھر سکتا ہے،کیونکہ اتر پر دیش پولیس ان کارکنوں کے خلاف ٹھوس ثبوت پیش کرنے میں ناکام رہی ہے۔

پی ایف آئی کے صدر وسیم احمد،جن پر ان تشدد کے ماسٹر مائینڈ ہونے کا الزام عائد کیا گیا تھا،انہیں ضمانت مل گئی اور وہ منگل کے روز رہا ہوگئے۔انہوں نے کہا کہ ”حکومت محض تنظیم کو بد نام کر نے کی کوشش کر رہی ہے،لیکن بغیر ٹھوس ثبوت کے۔انہوں نے میڈیا نمائندوں کو بتایا ”پولیس کی جانب سے گرفتار کئے گئے 25 پی ایف آئی ممبرون کی ضمانت منظور کرلی ہے،کیونکہ پولیس کے پاس ہمارے خلاف کو ئی ثبوت نہیں تھا“۔

23دسمبر کو لکھنؤ پولیس نے پی ایف آئی کے صدر وسیم احمد،خزانچی ندیم علی اور ڈویژنل صدر اشفاق کو گرفتار کیا تھا۔ان پر اشتعال انگیز لٹریچر،پوسٹرز،سی دیز اور بینرز رکھنے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔ندیم علی اور اشفاق کی در خقاست ضمانتوں پرسماعت اگلے ہفتے ہونے والی ہے۔

اس کے علاوہ پولیس نے گرفتار پی ایف آئی کے 18 ممبران،جن میں ایک ممتاز شخص محمد شاداب بھی شامل ہیں،کو بھی منگل کو ضمانت پر رہاکیا گیا۔ایک پولیس آفیسر نے بتایا کہ اس معاملے میں ابھی انہیں چارج شیٹ دائر کرنا باقی ہے۔

واضح ہو کہ،یوگی ادتیہ ناتھ حکومت نے اس بنیاد پر پی ایف آئی پر پابندی کا مطالبہ کرتے ہوئے ایک قرارداد بھیجی تھی،جس میں کہا گیا تھا کہ یہ تنظیم ملک دشمن سر گر میوں میں ملوث ہے۔ریاستی حکومت نے کہا ہے کہ پی ایف آئی کالعدم’اسٹو ڈنٹس اسلامک مومنٹ آف انڈیا (سمی) کی منسلک تنظیم ہے۔